Meri Shaairi: Khiyaali Baatein
خیالی باتیں
میں کب تلک دئیے چوکھٹ پہ جلا کے رکھوں
آنے والا شاید نہ آئے کیوں آس بندھا کے رکھوں
وہ اتنا بے وفا نہیں کہ اپنے عہد کا پاس نہ کرے
پھر کیوں نہ اسکے لیے ہار پھولوں کے سجا کے رکھوں
پھر کیوں نہ اسکے لیے سیج دل کی سجاؤں ایسے
بستر یاسمین کا بچھاؤں‘ تکیہ سینے کو بنا کے رکھوں
آسماں سے شبنم افشانی ہو انکے روشِ ناز تلے
یہ منظر رہے قائم‘ دعا حضور خدا کے رکھوں
وہ آکر بیٹھیں سیج پر‘ لٹاؤں میں احتیاط سے
کانچ سے نازک انکے بدن کو سجاسجا کے رکھوں
بدگمان ہو جائیں گے وہ گر سوتے میں بوسہ لے لیا
خواہش ہے مہماں انکو سالہاسال بنا کے رکھوں
مسعودؔ
Meri Shaairi: Khiyaali Baatein
Add Comment