Meri Tehreerein Shab-o-Roz

Talkhiy-e-Halaat

Meri Tehreer: Talkhiy-e-Halaat
Talkhiy-e-Halaat

 

کبھی کبھی حالات کی تلخیاں اِس قدر بڑھ جاتی ہیں کہ انسان خود کو بہت تنہا محسوس کرتا ہے۔

اُسے لگتا ہے کہ نہ کوئی اُس کو سمجھ سکتا ہے اور نہ اُس کے ساتھ چل سکتا ہے۔! وہ خود کو تنہا، اکیلا اور ٹوٹا پھوٹا محسوس کرنے لگتا ہے۔! وہ چاہتے ہوئے بھی کسی کو اپنے دل کا حال نہیں بتا سکتا، وہ تنہائی چاہتاہے ، مسئلوں میں ڈوبی ہوئی انسانی سوچ تنہائی میں مزید پراگندہ ہوجاتی ہے۔! اور اِسی پریشان فکری میں مشیتِ ایزدی سے بہت سے ایسے سوالات کر بیٹھتا ہے جو مایوسی کی حد میں گزرتے ہوئے نافرمانی کے اندھیروں میں داخل ہو جاتی ہے۔! بہت سی ایسی سوچیں ذہن میں جنم لیتی ہیں جو گمراہی اور بالآخر کفر کی جانب لے جا سکتی ہیں۔

حالات کی تلخیاں بہت شدید ہوتی ہیں۔! سوچیں انہیں مزید تشنا کردیتی ہیں! اور پھر ایک ہی سوچ آتی ہے کہ حالات سے بغاوت کیسے کی جائے! مگر جب تک انسان کی دم میں دم ہے وہ حالات سے دور نہیں بھاگ سکتا۔! اُسے حالات کا سامنا کرنا ہو گا، اُسے یہ کڑوا گھونٹ پینا ہوگا اور اپنے مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا۔

مسائل بعض اوقات انسان کا پیچھا کرتے ہیں۔! ایک بعد دوسرا مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔! ایسے حالات میں ثابت قدمی بہت مشکل بات ہے۔! اپنے آپ کو حالات کے بہاؤ پر چھوڑ دینا بھی عقل مندی نہیں بلکہ ایسے حالات میں جرأت کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اِس کٹھن راہ سے گزرنا سیکھنا ہوگا۔! کہنا آسان کرنا مشکل؟ یہی سوچ رہے ہیں نا آپ؟! ہرگز ایسی بات نہیں بلکہ انسان کو اُس ہرنی سے سبق سیکھنا چاہی!ے جو اپنے غزال کو شیر کے جبڑوں میں چیرتا ہوا دیکھ کر کچھ دیر دیکھتی ہے! اور پھر اِسے مصلحتِ ایزدی سمجھ کر آگے بڑھ جاتی ہے کہ اُسکی زندگی میں ابھی ایسے بے شمارمقام آئیں گے۔

اللہ تبارک تعالیٰ کبھی انسان پر اسکی برداشت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ ذرا سوچیے اس حاملہ کی نسبت جو ایک خالی کشتی میں تنِ تنہا دریا میں سفر کر رہی تھی اور اس دوران اس نے بچے کو جنم دیا ، عین اس وقت عزازیل کو حکم ہوا کہ اس ماں کی جان قبض کر لی جائے! اس بچے کا والی وارث کوئی اور نہیں تھا فقط اللہ تبارک تعالیٰ تھا!

ہمیں بھی ایسے مسائل میں انہیں مصلحتِ ایزدی سمجھ کرقبول کرلینا چاہیے اور آگے بڑھنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ تدبُّر کرنا چاہیے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ ظاہر ہے کوئی بھی اچھا فیصلہ کرنا فی الفور بہت مشکل ہوتا ہے۔ اکیلا انسان ایسے میں کوئی مثبت فیصلہ نہیں کر سکتا۔ اللہ تبارک تعالیٰ نے انسان کے لیے انسان کو پیدا کیا ہے۔ ہم اکیلے کچھ نہیں۔ تنہائی وہ زہر ہے جو موت تو دیتا ہے مگر تڑپا تڑپا کر!

جب حالات کی تلخیاں بڑھنا شروع کردیں اور آپ کے اختیار میں ہو تو کسی اچھے ماہرِ نفسیات سے رابطہ قائم کیجیے۔ اسے اپنے دل کا حال سنائیے ممکن ہے اسکے پاس آپ کی الجھنوں کا ہل ہو۔ اگر نہیں تو کسی ایسے  انسان سے رجوع کرنا چاہیے جو آپ کے لیے کوئی مقام رکھتا ہے، بات کرنے سے دل کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے۔ ایک سوچ جو سوچتی ہے اُسے دو سوچیں ملکر بہتر سوچ سکتی ہیں اور سوچ کو ایک نیا زاویہ ملتا ہے۔انسان ایک معاشرتی جانورہے اور معاشرے کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ تنہائی کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ یہ سوچوں کی خیالوں کی جذبات کی موت ہے!

اور اگر آپ کو انسانوں سے بات کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس ہو تو ایسی صورت میں اللہ تبارک تعالیٰ سے رابطہ کیجیے۔ نماز کا سہارا لیجیے۔ نماز انسان کی اللہ تعالیٰ کیساتھ براہِ راست رابطے کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ انسان کے دلوں میں چپھے ہوئے بھیدوں تک کو جانتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کو سجدوں میں پڑے انسان سے بیحد محبت ہے۔ اللہ سے اپنی الجھنوں کا حل مانگیے۔ اپنی آرزؤئیں اللہ کے حصور پیش کیجیے اور اکسے ذات پر بھروسہ رکھیے۔

یہ جانتے ہوئے بھی حالات تلخ ہیں اپنے آپ کو مثبت رکھنے کی کوشش کریں۔ خود کو مصروف رکھنے کی کوشش کریں اور ایسے کاموں کی طرف توجہ دیجیے جو آپ کو غلط سوچوں سے دور رکھ سکیں۔ اس وقت سے سیکھئے، یہ آپ کے مستقبل کا اثاثہ ہے۔ کوشش کریں کہ اپنی روٹین میں تبدیلی لائیں۔ تبدیلی اچھی ہوتی ہے۔ اللہ کی نعمتوں کو یاد کریں اور جو مل گیا اس پر صابر اور شاکر رہنا سیکھئیے۔ یہ جانچئیے کہ آپ کیا کر سکتے ہیں یہ بھول جائین کیا نہین کر سکے۔ اور جیسا پہلے کہا کسی ایسے شخص سے رابطہ رکھیے جو آپ کے دکھ درد کو سسمجھ سکے۔


تحریر: مسعود 


Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW