Meri Tehreer: Basant
ایک ذرا برابر فکر نہیں ہمیں اپنے ہم وطنوں کی، ہم مذہبوں کی! ہمیں قطعی اِس بات کی پروا نہیں کہ دشمن کون سی چالیں چلنے کے لیے پر تول رہا ہے، ہمارے پاس ان باتوں کے لیے کوئی وقت نہیں کہ ملکی حالات کو سدھارنے کے لیے ہمیں کیا کرناچاہیے، کیسے اقدام کرنے چاہیے۔
ہمیں اپنے سیاسی افق پرامڈتے ہوئے کالے سیاہ بادل بھی پریشان نہیں کرتے۔ ملکی حالات ابتر ہیں اور دن بدن مزید ابتری کا شکار ہوئے جاتے ہیں۔ یہ کیسے سنوریں گے اس بات سے ہمیں بالکل سروکار نہیں بلکہ ہم اسی بات پرخوش ہیں کہ یہ ہمارا کام نہیں۔
گناہوں کی بستی
ابھی سونامی کی ہولناکیاں ختم نہیں ہوئیں اور ہمارے ملک میں بسنت شان وشوکت سے منائی گئی ہے۔
کیا سبق سیکھا ہے ہم نے اتنی بڑی تباہی سے؟ کچھ نہیں! کڑوڑوں رپیہ چند لمحوں کے رنق میلے پربرباد کردیا گیا ہے۔
ایسی فیسٹیول جس کا ہمارے مذہب سے قطعاً کوئی تعلق نہیں اُسے سرکاری سطح پر پزیرائی ہوئی ہے۔
لاہور میں ہوٹلوں کی بکنگ پر لاکھوں روپے لگے ہیں، ہوٹلوں،گیسٹ ہاؤسزاور رہائش گاہوں کی چھتیں کڑوڑوں روپوں میں بک ہوئی ہیں، ہوٹلوں اور گیسٹ ہاوسز کے کرائے عام کراؤں سے تین گناہ زیادہ تک وصول کیے گئے۔ آخر ہماری قوم کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آگیا ہے جو ایسی بیہودہ اور فضول رسم میں برباد کیا گیا ہے۔
شراب کے پرمٹ ہولڈروں کے ایک ماہ کا کوٹہ دو دن میں ختم ہوگیا، تمام چھوٹے بڑے ہوٹلوں سے شراب نایاب ہوگئی۔ جنگ اخبار کے مطابق فی بوتل پرپانچ سو سے ایک ہزار روپے زائدقیمت وصول کی گئی!!!!
اے امتِ رسولؐ کے رکھوالو! کیا شان ہے آپ لوگوں کی!! کیا خوب اپنی آخرت سنوارنے کاذریعہ ڈھونڈ لیا ہے آپ نے! بے خودی اور ضمیر فروشی کی حد ہوتی ہے!
Meri Tehreer: Basant
عیاشی
اگر لاکھوں روپے کی شرابیں بیچی گئی ہیں تو زنا کتنے لاکھ کا ہوا ہے؟ کس کس بھیانک صورت رکھنے والے انسان نے اپنے نفس کو تسکین دینے کے لیے رات کی سیاہی میں اپنے چہرے کو مکروہ کیا ہے!
کب تک گناہوں کا یہ کھیل مہذب انداز میں کھیلا جائے گا؟ کب تک انا اور تقدیسِ مشرق کے رکھوالے سوئے رہیں گے؟
یہ بات ذہن نشین کر لیں: توبہ کے دروازے ابھی بند نہیں ہوئے، قبل اِس کے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اِس حق سے محروم کردیں، آئیے اپنے راستے کا تعین کریں اور اپنا آخرت کو سنواریں!
ایک کاغذکی پتنگ انسان کو اپنی جانوں سے زیادہ عزیز دکھائی دیتی ہے۔ پتنگیں لوٹتے ہوئے موتیں ہو تی ہیں۔
ہر دکھی پاکستانی کے ضمیر پر ایک ہی سوال ہے۔ اے پاکستان کے رکھوالو! کیا یہی قیمت ہے آپ کے نذدیک آزادی کی کہ آپ کو آنے والے بھیانک طوفان کی کوئی فکر نہیں؟
جس سے بات کرو وہ یہی کہتا ہے کہ آپ enjoyکرو کیوں اپنی جان کو فکروں میں ڈالتے ہو!!
بے حس، بے جان، مردہ لوگو! صرف اتنا بتا دو! دل میں اپنی قوم کا غم رکھنے والا پاکستانی کس اندھیرے کنویں میں ڈوب مرے ؟؟ کہاں وہ امان پائے!
محض وقت برباد کرنے سے کیا حاصل، کون ہے جو تعمیر کی جانب پہلا قدم اٹھائے ؟؟ شاید کوئی نہیں! ہرکوئی قوم کا وقت برباد کرنے میں لگا ہوا ہے۔
میں بھی! بے سُری بانسری بجا کر!!!
Add Comment