تنہا تنہا

اگر کسی سے مراسم بڑھانے لگتے ہیں

Ahmed Faraz
اگر کسی سے مراسم بڑھانے لگتے ہیں

اگر کسی سے مراسم بڑھانے لگتے ہیں
ترے فراق کے دُکھ یاد آنے لگتے ہیں

ہمیں ستم کا گلہ کیا ،کہ یہ جہاں والے
کبھی کبھی ترادل بھی دُکھانے لگتے ہیں

سفینے چھوڑکے ساحل چلے تو ہیں لیکن
یہ دیکھنا ہے کہ اب کس ٹھکانے لگتے ہیں

پلک جھپکتے ہی دُنیا اُجاڑدیتی ہے
وہ بستیاں جنھیں بستے زمانے لگتے ہیں

فراز ملتے ہیں غم بھی نصیب والوں کو
ہر اک کے ہاتھ کہاں یہ خزانے لگتے ہیں

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW