ہم اور تیری گلی سے سفر
غزل میرؔ
ہم اور تیری گلی سے سفر، دروغ دروغ
کہاں دماغ ہمیں اسقدر، دروغ دروغ
تم اور ہم سے محبت تمہیں، خلاف خلاف
ہم اور الفتِ خوبِ وگر، دروغ دروغ
غلط غلط کہ رہیں تم سے ہم تنک غافل
تم اور پوچھو ہماری خبر، دروغ دروغ
فروغ کچھ نہیں دعویٰ کو صبحِ صادق کے
شبِ فراق کو کب ہے سحر، دروغ دروغ
کسو کے کہنے سے مت بدگماں ہو میرؔ سے تو
وہ اور اس کو کسو پر نظر، دروغ دروغ
میرتقی میرؔ
ہم اور تیری گلی سے سفر
Add Comment