چاہت میں کیا دنیا داری عشق میں کیسی مجبوری
لوگوں کا کیا سمجھانے دو اُنکی اپنی مجبوری
میں نے دِل کی بات رکھی اور تو نے دنیا داروں کی
میری عرض بھی مجبوری تھی اُنکا حکم بھی مجبوری
روک سکو تو پہلی بارش کی بوندوں کو تم روکو
کچی مٹی تو مہکے گی ہے مٹی کی مجبوری
جب تک ہنستا گاتا موسم اپنا ہے سب اپنے ہیں
وقت پڑے تو یاد آجاتی ہے مصنوعی مجبوری
شاعر: ؟
جب کوئی محبت میں مجبوری کی بات کرنا شروع کر دے تو اس کامطلب ہے وہ اسکو کبھی آپ سے محبت تھی ہی نہیں، وہ صرف احساسات و جذبات کے بہاؤ پر بہنے والا ایک بھنورا تھا جو پھول کی خوشبو اور اسکے رس کے چوسنے کا رسیا تھا کیونکہ محبت میں مجبوری ہوہی نہیں سکتی، چاھت کسی دنیاداری کو نہیں مانتی، جواس کو مجبوری بنائے وہ بیوفا، ہرجائی، سنگدل ہے اسکو محبت کا نام تک نہیں لینا چاہیے، لوگوں کے خوف کو مجبوری کا نام دینے والے محبت کے جذبے سے واقف ہو ہی نہیں سکتے، جیسے مٹی کے کام مہکنا ہے کیا کوئی کبھی بارش کو اسے پر پڑنے سے روک سکا ہے؟ محبت صرف سکھ سکون کا نام نہیں محبت تکالیف کا نام ہے جو ان تکالیف کو سہہ نہیں سکتا اور مصنوعی تو ہو سکتا محبوب نہیں۔۔۔
گلبہاربانو کی زبانی محبت اور مجبوری۔۔۔
[embedyt]https://www.youtube.com/watch?v=qNY4xBXQTqU[/embedyt]
Add Comment