اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا
اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا
یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی تھی
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا
کبھی تقدیر کا ماتم کبھی دنیا کا گلہ
منزلِ عشق میں ہر گام پہ رونا آیا
جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا شکیلؔ
مجھ کو اپنے دلِ ناکام پہ رونا آیا
[spacer size=”30″]
شاعر: شکیلؔ بدایونی
اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا
شکیل بدایونی کی یہ غزل میرے دل کی گہرائیوں کے راگوں کو چھیڑتی ہے، اس غزل میں محبت کی ناکامی کی جو تصویر کھینچی گئی ہے اسے دل والے ہی محسوس کر سکتے ہیں، منزلِ عشق میں ہر گام پہ رونا آیا۔۔۔ اس حسین غزل کو بیگم اختر نے آج سے کئی دہائیاں پہلے گایا ہے اور کیا خوب گایا ہے، آئیے سنتے ہیں
[embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=AQ0iWPWV-O0[/embedyt]
Add Comment