Fake Account Case
ایک دوسرے اہم کیس کی سماعت لاہور میں ہوئی، جس میں بہت بڑی سطح پر فیک اکاؤنٹ کے ذریع کرپشن اور منی لانڈرنگ کا الزام ہے، اس کیس میں سابقہ صدر آصف علی زرداری ملوث ہے۔ اسکی پیشی لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی
آس کی تفصیل کچھ یوں ہے۔۔۔ Fake Account Case
کرپشن کی تفصیل
عدالت کے حکم پر جے آئی ٹی بنائی گئی جسکے ذمہ جعلی اکاؤنٹ کیس کو پرکھنا تھا۔ اس تفتیش میں جے آئی ٹی نے لگ بھگ 620 افراد اورانگنت کمپنیوں، اداروں، اکاؤنٹس، جس سے کوئی 220 بیلین روپے کے 104 جعلی اکاؤنٹ سامنے آئے ہیں، زیرِ تفتیش رکھا۔ اس تفتیش میں کوئی 7500 صفحات پر مبنی 10 والیم تیار کیے ۔
ان میں کوئی 415 افراد اور 172 اداروں کے خلاف ٹھوس ثبوت اکھٹے کیے ہیں اور جن پر فردِ جرم عائد ہو سکتی ہے۔ ان میں سے 35 خواص الخاص افراد ملوث ہیں جن میں سابق صدر آصف علی زرداری سرفہرست ہیں۔ Fake Account Case
زرداری کے علاوہ زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور، بلاول بھٹو، مصطفےٰ میمن، بحریہ ٹاؤن کے زین ملک، عبدالغنی مجید، اسلم مسعود، انورمجید، کرنل ریٹائرڈ اسدزیدی، غلام قادرمری اور اشرف بلوچ سرِفہرست ہیں۔ Fake Account Case
جبکہ کمپنیوں میں زرداری گروپ، اومنی گروپ، اے ون انٹرنیشنل، بحریہ ٹاؤن کراچی، اقبال میٹلز، کنجیریٹ پروجیکٹ اور لکی انٹرنیشنل سامنے ہے۔
سمٹ بنک کے نصیرعبداللہ لوٹا، انصاری شگر ملز کے انورمجید، علی کمال مجید، اومنی پولیمر پیکج، پاک اتھنول، چیمبرشگرز ملز، اگروفارمزٹھٹہ، زرداری گروپ جس کے مالکان میں بلاول زرداری، آصف زرداری، فریال تالپور شامل ہیں، پارتھینون کے اقبال خان نوری خاص لوگ شامل ہیں۔
Current Affairs: Fake Account Case
KINGS-OF-CORRUPTION
بیرونِ ملک جائدادیں
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ زرداری کی بیجلم سمیت امریکہ میں بھی ایسی جائدادیں ہیں جو پاکستان میں ڈکلیر نہیں کی گئی۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 4.14 ملین روپے کا کھانا 29 جون 2015 کو ڈیلی ریسٹورانٹ سے بلاول ہاؤس پہنچایا گیا جس کا خرچہ لوجسٹک ٹریڈنگ نے پے کیا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ کئی ملین کا پانی کا بل ادا کیا گیا جو ای بے نامی اکاؤنٹ سے دیا گیا۔ Fake Account Case
اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سندھ کے ایک بنک سے 25 کڑوڑ کا قرضہ لیا گیا جبکہ اس بنک کے اپنے اثاثے صرف 16 کڑوڑ کے تھے، قانون کے مطابق بنک صرف 4 کڑوڑ دے سکتا تھا۔
اور رپورٹ یہ بھی بتا رہی ہے کہ زرداری کے ایک ذاتی ملازم کے جعلی اکاؤنٹ میں 8.1 ملین روپے کی خردبرد بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کے داماد کے ذریعے کی گئی۔
اس طرح انگنت لوگوں کے نام ایسے ایسے اکاؤنٹ کا انکشاف ہوا، جنکو خبر تک نہ تھی کہ انکے نام کے ساتھ کیا ہولی کھیلی جا رہی تھی، یہاں تک کہ مردہ لوگوں کے نام کے اکاؤنٹ جاری تھے۔
اسکے علاوہ ماڈل گرل ایان علی کے ذریعے کرائی گئی کھربوں کی منی لانڈرنگ بھی زیرِ تفتیش ہے، ایان علی کو ملک سے فرار کرا دیا گیا تھا اور بقول پی پی پی کے وہ اس وقت باہر زیرِ علاج ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیاہے کہ لاہور اور کراچی کے بلاول ہاؤسز کے کل اخراجات بھی جعلی اکاؤنٹ سے ادا کیے گئے اور ان ہاؤسز کا ماہانہ خرچہ 12 ملین روپے بھی جعلی اکاؤنٹس سے ادا کیے گئے۔ اسکے علاوہ زرداری کے کتوں، گھوڑوں اور جانوروں کو بھی انہیں جعلی اکاؤنٹس سے ادا کی جاتی ہے۔ Fake Account Case
زرداری اور فریال تالپور کے معاونِ خاص حسین لاوائی کو جولائی میں جبکہ اومنی گروپ کے انورمجید کو اگست میں گرفتار کیا گیا تھا۔ Fake Account Case
سپریم کورٹ نے آج کے فیصلے میں اومنی گروپ کے تمامتر جائداد کو ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور 31 دسمبر تک مزید تفتیش کا حکم اور زرداری سے جواب طلب کر لیا۔
Fake Account Case Fake Account Case
بقلم: مسعود
Add Comment