Yadon Ko Sametney Mein…
یادوں کو سمیٹنے میں ماہ و سال پڑے تھے
داستانِ عشق سننے کو لوگ تیار کھڑے تھے
ایک ہی سانس میں سنا دینا میں رودادِ عشق
میرے ہونٹوں پہ ہاتھ رکھ کے وہ رو پڑے تھے
ڈوبتے ہوئے دل کی نبضیں بکھر رہی تھیں
بپھرتے ہوئے جذبوں کے ساغر چھلک پڑے تھے
بویا ہے جہاں تو نے اپنی شادمانیوں کا پھول
اُسی زمیں میں میں نے اپنے ارمان گڑے تھے
نہ توڑ اِسے اے ظالم یہ کاسہ ہے میری آنکھوں کا
اشکوں کے چاند ستاروں سے یہ موتی جڑے تھے
عشق نے کر دیا ہے تمام جہاں سے لا تعلق
ورنہ کرنے کو دنیا میں مسعودؔ کام بڑے تھے
Meri Shairi: Yadon Ko Sametney Mein…
armaan, chand sitarey, daastan e ishq, hont, maah o saal, rudad, sagar, saghar, zalim, zameen
Add Comment