Ghalib
اٹھتا ہے روز ارمانوں کا لاشہ مرے آگے
لڑتی ہے جب زوجہ بے تحاشہ مرے آگے
محلے کے ہر گھر میں ہے یہی عالم یارو
ہوتا ہے شب و روز تماشہ مرے آگے
اٹھتا ہے روز ارمانوں کا لاشہ مرے آگے
لڑتی ہے جب زوجہ بے تحاشہ مرے آگے
محلے کے ہر گھر میں ہے یہی عالم یارو
ہوتا ہے شب و روز تماشہ مرے آگے
ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!
Add Comment