Suhag Raat
سہاگ رات
سینے سے لگانے پر
شدتِ پیاس مزید بڑھی تو سینے لگی جس دم
اٹھارہ برس تجھے سینے لگانے کوبے قرار رہے ہم
اب آئی جو بانہوں میں تو ان برسوں کی پیاس بجھا دو
ہونٹ سے ہونٹ دور کیوں رہیں کر دو یہ فاصلہ کم
اس قدر قریب آگئے کہ گال سے گال ٹکرانے لگے
سانس سے سانس ٹکرانے لگیں، دور ہوئے سب غم
انگشت تیری میرے لبوں پہ، میری تیرے لبوں پر
نگاہیں چار ہوئیں تو دل چاہا تجھے چوم لوں صنم
ہونٹ تو نے ہلائے تو دل سنبھل نہ سکا میرا
تو بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگی، ایک ہو گئے ہم
بوسہ لینے پر
بحت بلند ہیں جبھی دہکتا شعلہ ہونٹوں میں لیتا ہوں
آہ بھی نہیں نکلتی ہونٹوں سے اسقدر میٹھا لگتا ہے
اپنے ہونٹوں کو چھپا لو خدارا، دل مچل اٹھتا ہے میرا
نگاہ جاذب ہو تو ہلانا مت! شک ہونے لگتا ہے
شب بخیر
اگ عجب خو پڑ گئی ہمیں شب سوتے وقت
اپنے بستر پہ تجھے خیال کر کے شب بخیر کہتے ہیں
تیرے ماتھے کو چوما، ہل گئے تو دیکھا تکیہ تھا
کتنے بدخو ہو گئے ہیں کہ تیرے ہی ساتھ سوتے ہیں
صبح بخیر
قطرے نیساں کے سمجھا میں موتی تیری زلفوں کے
میرے رخ پرتیری زلفیں پریشاں ہوئیں، نہانے کے بعد
میرے بالوں میں ترا انگلیاں پھیرنا، چھاتی پہ سر رکھنا
اور سلسہَ خواب بندی ٹوٹنا، تیرا جگانے کے بعد
میرے ہونٹوں پہ اپنی شہادت کو پھیرنا اور شرمانا
زلفوں کی اوٹ سے تیرے ہونٹوں کا ہلنا، مسکرانے کے بعد
صبح بخیر کہنا تیرا، میرا بوسہ لینا اور یہ تیرا حجاب
اس قدر شرمانا کیا مطلب؟ زندگی میں آنے کے بعد
Meri Shairi: Suhag Raat
مسعود
Suhag Raat, Bosa, Shaadi ki raat, Romantic Urdu poetry, Urdu poetry
Add Comment