بزمِ سخن گلدستۂ غزل

اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا

اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا - ik khalish ko hasil e umr e rawan

اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا ، ادیب سہارنپوری کی لکھی ہوئی خوبصورت غزل پیغام پر پیش ہے

اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا
جان کر ہم نے انہیں نامہرباں رہنے دیا
کتنی دیواروں کے سائے ہاتھ پھیلاتے رہے
عشق نے لیکن ہمیں بے خوانماں رہنے دیا
اپنے اپنے حوصلے اپنی طلب کی بات ہے
چن لیا ہم نے انہیں سارا جہاں رہنے دیا
آرزوئے عشق بھی بخشی دلوں کو عشق نے
فاصلہ بھی میرے ان کے درمیاں رہنے دیا

کون اس طرزِ جفائے آسماں کی داد دے
باغ سارا پھونک ڈالا آشیاں رہنے دیا
یہ بھی کوئی جینے میں جینا بغیر اُن کے ادیبؔ
شمع گل کر دی گئی باقی دھواں رہنے دیا

شاعر: ادیبؔ سہارنپوری

اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا

قرب کی کشش بھی عطائے عشق تھی اور ہوس کی آگ بھی عشق نے بھڑکائی مگر عجب لذت کیساتھ ایک فاصلہ بھی ہم میں ان میں رہنے دیا، دل میں ایک خلش رہی جو حاصلِ عمرِ رواں تھی، ہم نے جان بوجھ کر انہیں جانے دیاحالانکہ ہزاروں ہی درودیوار ہاتھ پھیلائے منتظر تھے مگر اے عشق نامہربان تم نے ہمیں بے گھر ہی رہنے دیا، تمہیں پاکر اے عشق رسوا ہم نے سارا جہاں جہاں کی رونقیں چھوڑ دیں، دیکھ حوصلہ دلِ سخت جان کا، کیسا عجیب جینا ہے یہ سب کچھ جلا کرشمعیں بجھا کر فقط ایک دھواں چھوڑ دیا۔۔

 

logo 2

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW