بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان
کئی پیڑ دھوپ کے پیڑ تھے تری رحمتوں سے ہرے رہے
مرے نام آگ کے پھول تھے مری جھولیوں میں بھرے رہے
کہیں مال و زر کے وزیر تھے کہیں علم و فن کے امیر تھے
ولے ہم بھی ایسے فقیر تھے جو ہمیشہ ان سے پرے رہے
مرے دل میں درد کے پیڑ ہیں یہاں کوئی خوفِ خزاں نہیں
یہ درخت کتنے عجیب تھے سبھی موسموں میں ہرے رہے
وہ کلام جن سے چھتیں اُڑیں شامیانوں میں دفن ہیں
ترے شعر دل میں اُتر گئے جو کھر تھے سکےّ کھرے رہے
Add Comment