آسمان

اپنی کھوئی وہئی جنتیں پا گئے زیست کے راستے بھولتے بھولتے

Basheer Bdr - Aasman
بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان

اپنی کھوئی وہئی جنتیں پا گئے زیست کے راستے بھولتے بھولتے
موت کی وادیوں میں کہیں کھو گئے تیری آواز کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے

مست و سرشار تھے کوئی ٹھوکر لگی آسماں سے زمیں پر یوں آ گئے
شاخ سے پھول جیسے کوئی گر پڑے رقص آواز پر جھومتے جھومتے

کوئی پتھرّ نہیں ہوں کہ جس شکل میں مجھ کو چاہو بنایا بگاڑ کرو
بھول جانے کی کوشش تو کی تھی مگر یاد تم آ گئے بھولتے بھولتے

آنکھیں آنسو بھری پلکیں بوجھل گھنی جیسے جھیلیں بھی ہوں نرم سائے بھی ہوں
وہ تو کہیے انہیں کچھ ہنسی آ گئی، بچ گئے آج ہم ڈوبتے ڈوبتے

اب وہ گیسو نہیں ہیں جو سایہ کریں اب وہ شانے نہیں جو سہارا بنیں
موت کے بازوؤ تم ہی آگے بڑھو تھک گئے آج ہم گھومتے گھومتے

دل میں جو تیر ہیں اپنے ہی تیر ہیں، اپنی زنجیر سے پابہ زنجیر ہیں
سنگریزوں کو ہم نے خدا کر دیا، آخرش، رات دن پوجتے پوجتے

اپنی کھوئی وہئی جنتیں پا گئے زیست کے راستے بھولتے بھولتے


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW