بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان
ایک شعر
مرے ساتھ چلنے والے تجھے کیا ملا سفر میں
وہی دکھ بھری زمیں ہے وہی غم کا آسمان ہے
غزل بھی اس طرح اس کے حضور لایا ہوں
کہ جیسے بچہّ کوئی آئے امتحاں کےلیے
ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!
Add Comment