بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
دلوں کی گرد کو ہم صاف کرتے نہیں
عجب مزاج ہے اپنا طواف کرتے نہیں
یہ بے تعلقی چھت لے کے بیٹھ جائے گی
بہت دنوں سے کوئی اختلاف کرتے نہیں
ہر ایک لفظ میں دس بیس لفظ ہوتے ہیں
ذہین لوگ کبھی بات صاف کرتے نہیں
وہ میرؔ وقت ہو یا غالبؔ زمانہ ہو
کہ ڈپلیکیٹ کا ہم اعتراف کرتے نہیں
سخن جو میرؔ کا ہے، میرؔ کو مبارک ہو
کسی کے مال پہ ہم ہاتھ صاف کرتے نہیں
بشیر بدرؔ کے لہجے میں اب وہ کاٹ کہاں
غزل سے دل میں وہ گہرا شگاف کرتے نہیں
Add Comment