آہٹ

اداس آسماں ہے، دل مرا کتنا اکیلا ہے

Basheer Badr - Aahat
بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ

اداس آسماں ہے، دل مرا کتنا اکیلا ہے
پرندہ شام کے پل پر بہت خاموش بیٹھا ہے

میں جب سو جاؤں ان پلکوں پہ اپنے ہونٹ رکھ دینا
یقیں آ جائے گا، پلکوں تلے بھی دل دھڑکتا ہے

تمہارے شہر کے سارے دیئے تو سو گئے کب کے
ہوا سے پوچھنا، دہلیز پہ یہ کون جلتا ہے

اگر فرصت ملے پانی کی تحریروں کو پڑھ لینا
ہر اک دریا ہزاروں سال کا افسانہ لکھتا ہے

کبھی میں اپنے ہاتھوں کی لکیروں سے نہیں الجھا
مجھے معلوم ہے قسمت کا لکھا بھی بدلتا ہے

پھر اس کے بعد تنہائی پرکھتی ہے مسافر کو
جہاں تک روشنی ہے اپنا سایہ ساتھ دیتا ہے

سمندر پار کر کے جب میں آیا دیکھتا کیا ہوں
ہمارے وہ گھروں کے بیچ سناٹوں کا دریا ہے

مکاں سے کیا مجھے لینا، مکاں تم کو مبارک ہو
مگر یہ گھاس والا ریشمی قالین میرا ہے


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW