آہٹ

میں تو ایک کاغذی پھول تھا

Basheer Badr - Aahat
بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ

میں تو ایک کاغذی پھول تھا، سر شام خوشبو سے بھر گیا
میں کہاں ہوں مجھ کو خبر نہٰں، مجھے کون چھو کے گزر گیا

وہ اداس لڑکی، بہار لائی پہاڑیوں سے زمین پر
مرے دل میں درد کا چاند بھی یونہی زینہ زینہ اتر گیا

یہ گلاب بھی مرا عکس ہے، یہ ستارہ بھی مرا نقش ہے
میں کبھی زمین میں دفن ہوں، کبھی آسماں سے گزر گیا

میں اداس چاند کا باغ ہوں، میں گئے دنوں کا سراغ ہوں
مری شخ شاخ جھلس گئی، مرا پھول پھول بکھر گیا

وہ سفید پھولوں سی اک دعا مرے ساتھ ساتھ رہی سدا
یہ اسی کا فیض ہے بارہا میں بکھر بکھر کے سنور گیا

مرے آنسوؤں کی کتاب بھی، تیری خوشبوؤں سے مہک گئی
مرا شعر ہے ترا آئینہ جہاں شام آئی، سنور گیا


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW