میری حالت ہے کہ احساس طرب ہے کوئی
میری حالت ہے کہ احساس طرب ہے کوئی
تیرے بے ساختہ ہنسنے کا سبب ہے کوئی
فتنہ گردشِ دوراں ذرا آہستہ گزر
سایۂ زلف میں آرام طلب ہے کوئی
اپنے رونے کاسبب تو نہیں معلوم مگر
لوگ کہتے ہیں کہ تقریبِ طرب ہے کوئی
آج تک اُن سے رہ ورسم چلی جاتی ہے
جن سے کچھ پہلے توقع تھی نہ اب ہے کوئی
یا تجھے دیکھ کے بھر آئے خوشی سے آنسو
یا مری آنکھوں میں گزری ہوئی شب ہے کوئی
جانے کن لوگوں کی بستی میں چلے آئے فراؔز
آبدیدہ ہے کوئی خندہ بلب ہے کوئی
احمدفراز – تنہا تنہا
Add Comment