تنہا تنہا

سکوت شامِ خزاں ہے قریب آجاؤ

Ahmed Faraz
سکوت شامِ خزاں ہے قریب آجاؤ

سکوت شامِ خزاں ہے قریب آجاؤ
بڑا اُداس سماں ہے قریب آجاؤٴ

نہ تم کو خود پہ بھروسہ نہ ہم کو زعمِ وفا
نہ اعتبارِ جہاں ہے قریب آجاؤ

رہ طلب میں کسی کو کسی کا دھیان نہیں
ہجومِ ہم سفراں ہے قریب آجاؤ

جو دشت عشق میں بچھڑے وہ عمر بھر نہ ملے
یہاں دُھواں ہی دُھواں ہے قریب آجاؤ

یہ آندھیاں ہیں تو شہر وفا کی خیر نہیں
زمانہ خاک فشاں ہے قریب آجاؤ

فقیہہ شہر کی مجلس نہیں کہ دُور رہو
یہ بزمِ پیرِ مغاں ہے قریب آجاؤ

فراز دُور کے سُورج غروب سمجھے گئے
یہ دور کم نظراں ہے قریب آجاؤ

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW