تنہا تنہا

دُور کچھ ماتمی نعروں سے فضا گونج اُٹھی

Ahmed Faraz
ایک منظر

دُور کچھ ماتمی نعروں سے فضا گونج اُٹھی
چند مجذوب سے لوگوں کا الم کوش گروہ
(کچھ سیہ پوش تماشائی بہ انداز جلوس)
چاد ر گل سے سجائے ہوے اعلام لیے!

دمبدم نیندیں ڈوربے ہوئے کوچوں کی طرف
چیختا پیٹتا بڑھتا ہی چلا جاتاہے

یک بیک کھلنے لگے بند دریچوں کے کواڑ
چلمنیں کانپتی باہوں کے سہارے اُٹھیں
جیسے دم توڑتے بیمار کی بوجھل پلکیں
اور کئی مضطروبے تاب دمکتے چہرے
ایک دلچسپ والم ناک تماشے کےلیے
تنگ دتاریک جھروکوں کے گھنےپردوں سے
نُور کےچشموں کی مانند اُبل آئے ہیں

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW