تنہا تنہا

ہم بھی خود دشمن جاں تھے پہلے

Ahmed Faraz
ہم بھی خود دشمن جاں تھے پہلے

ہم بھی خود دشمن جاں تھے پہلے
تم مگر دوست کہاں تھے پہلے

اب وہاں خاک اُڑاتی ہے صبا
پُھول ہی پُھول جہاں تھے پہلے

اب جو دیوار بنے بیٹھے ہیں
صورت موج رواں تھے پہلے

کچھ شرابی کہ ہیں اب راد نیشں
رونق بزم معناں تھے پہلے

ہم کو ہیں آج غبار پس رو
منزل ہم سفراں تھے پہلے

اب کسے وضع محبت کا خیال
اور ہی لوگ یہاں تھے پہلے

اب تو خود پر بھی،نہیں زعم وفا
تجھ سے ہم شکوہ کُناں تھے پہلے

بن گیا قافلہ چلتے چلتے
ورنہ تنہا ہی رواں تھےپہلے

دولت غم تو میسر تھی فراز
اتنے مفلس بھی کہاں تھے پہلے

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW