Uncategorized

سکوت ِ شب ہی ستم ہو تو ہم اُٹھائیں بھی

Ahmed Faraz
سکوت ِ شب ہی ستم ہو تو ہم اُٹھائیں بھی

سکوت ِ شب ہی ستم ہو تو ہم اُٹھائیں بھی
وہ یاد آئے تو چلنے لگیں ہوائیں بھی

یہ شہر میرے لیے اجنبی نہ تھا لیکن
تمھارے ساتھ بدلتی گئیں فضائیں بھی

جو بزم دوست سے اُٹھ کر چلے برعم تمام
کوئی پکارے تو شاید وہ لوٹ آئیں بھی

دلوں کا قرب کہیں فاصلوں سے مٹتا ہے
یہ خود فریب تراشہر چھوڑجائیں بھی

ہم ایسے لوگ جو آشوب دہرمیں بھی ہیں خوش
عجب نہیں ہے اگر تجھ کو بُھول جائیں بھی

سحر گزیدہ ستاروں کا نُور مجھنے لگا!
فراز اُٹھواب اُس کی گلی سے جائیں بھی

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW