تنہا تنہا

ہر ایک دل کو طلب ہر نظر سوالی ہے

Ahmed Faraz
ہر ایک دل کو طلب ہر نظر سوالی ہے

ہر ایک دل کو طلب ہر نظر سوالی ہے
کہ شہر حسن میں جلووں کی قحط سالی ہے

کہاں سے دوست کہ آشوبِ دہر سے میں نے
ترے خیال کی آسودگی بچالی ہے

بتا رہا فضا کااٹوٹ سناٹا
افق سے پھر کوئی آندھی اُترنے والی ہے

لرزرہے ہیں شگوفے چمن میں کھلتے ہوئے
حنائے دستِ صبا میں لہو کی لالی ہے

پیؤ شراب کہ ناصح نے زہر بھی دےکر
ہماری جُرأتِ رِندانہ آزمالی ہے

پھر آج دانۂ گندم کےسلسلے میں فرازؔ
کسی خدا نے مری خلد بیچ ڈالی ہے

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW