تنہا تنہا

دوست جب ٹھہرے چمن کے دشمن ِجانِ بہار

Ahmed Faraz
دوست جب ٹھہرے چمن کے دشمن ِجانِ بہار

دوست جب ٹھہرے چمن کے دشمن ِجانِ بہار
زخم دکھلائیں کسے پھر سینہ چاکانِ بہار

نشئہ احساس خوش وقتی نے اندھا کردیا
برق بھی چکمی تو ہم سمجھے چراغانِ بہار

خُون رُلواتے ہیں سب کو اپنے اپنے تجربے
وہ پشیمانِ خزاں ہوں یا پشیمانِ بہار

اب کے کچھ ایسی ہی بن آئی کہ ہم معذور ہیں
ورنہ کب پھیرا تھا ہم نے کوئی فرمانِ بہار

اے خوشا عہد خزاں جب نغمۂ پیرائی تو تھی
اب تو سُرمہ درگلو ہیں خوشنوایانِ بہار

گریُونہی بادِ صبا اٹھکھیلیلاں کرتی پھری
شعلہ گُل سے بھڑک اُٹھے گادامانِ بہار

کب ہوے دل تنگ ہم زنداں میں رہ کر بھی فرازؔ
ہاں مگر جب آگئی ہے یادِ یارانِ بہار

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW