کیا یقیں اور کیا گمان چُپ رہ
شام کا وقت ہے میاں، چُپ رہ
ہوگیا قصہ وجود تمام
ہے اب آغازٕداستاں،چُپ رہ
میں تُو پہلے ہی جاچکا ہو کہیں
تُو بھی جاناں نہیں یہاں،چُپ رہ
تُو اب آیا ہے حال میں اپنے
جب زمیں ہے نہ آسماں ،چُپ رہ
تُو جہاں تھا جہاں جہاں تھا کبھی
تُو بھی اب تو نہیں وہاں،چُپ رہ
ذکر چھیڑا خدا کا پھر تُونے
یاں ہے انساں بھی رایگاں،چُپ رہ
سارا سودا نکال دے سر سے
اب نہیں کوئی آستاں،چُپ رہ
اہر من ہو، خدا ہو،یا آدم
ہوچکا سب کا امتحان،چُپ رہ
درمیانی ہی اب سبھی کچھ ہے
تُو نہیں اپنے درمیاں،چُپ رہ
اب کوئی بات تیری بات نہیں
نہیں تیری،تری زباں،چُپ رہ
ہے یہاں ذکر حالِ موجودہ
تُو ہے اب ازگزشتگاں،چُپ رہ
ہجر کی جاں کنی تمام ہوئی
دل ہوا جون بے اماں،چُپ رہ
Add Comment