جون ایلیا

کیا یقیں اور کیا گمان چُپ رہ

کیا یقیں اور کیا گمان چُپ رہ

کیا یقیں اور کیا گمان چُپ رہ
شام کا وقت ہے میاں، چُپ رہ

ہوگیا قصہ وجود تمام
ہے اب آغازٕداستاں،چُپ رہ

میں تُو پہلے ہی جاچکا ہو کہیں
تُو بھی جاناں نہیں یہاں،چُپ رہ

تُو اب آیا ہے حال میں اپنے
جب زمیں ہے نہ آسماں ،چُپ رہ

تُو جہاں تھا جہاں جہاں تھا کبھی
تُو بھی اب تو نہیں وہاں،چُپ رہ

ذکر چھیڑا خدا کا پھر تُونے
یاں ہے انساں بھی رایگاں،چُپ رہ

سارا سودا نکال دے سر سے
اب نہیں کوئی آستاں،چُپ رہ

اہر من ہو، خدا ہو،یا آدم
ہوچکا سب کا امتحان،چُپ رہ

درمیانی ہی اب سبھی کچھ ہے
تُو نہیں اپنے درمیاں،چُپ رہ

اب کوئی بات تیری بات نہیں
نہیں تیری،تری زباں،چُپ رہ

ہے یہاں ذکر حالِ موجودہ
تُو ہے اب ازگزشتگاں،چُپ رہ

ہجر کی جاں کنی تمام ہوئی
دل ہوا جون بے اماں،چُپ رہ


Pegham - Urdusaraey

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW