Current Affairs

بوٹ والے

بوٹ والے
بوٹ والے کہتے ہیں کہ ‘نہ یہ پرانا پاکستان ہے’ اور ‘نہ یہ نیا پاکستان ہے’ یہ ‘ہمارا پاکستان ہے’

بوٹ والے یہ بھی کہتے ہیں کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں قابلِ احترام ہیں، ہم کسی خاص سیاسی جماعتوں کے نظریے کے طرفدار نہیں’

ہم بوٹ والوں کی باتوں کو ماننے پر مجبور ہیں، کیونکہ اگر بوٹ والوں کی باتوں سے اختلاف کیا جائے تو کیا پتہ کب کہاں کون ملک کی سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیدیا جائے اور  نامعلوم افراد کے ہاتھوں اغوا ہو جائے، لا پتہ ہو جائے یا قتل ہو جائے!

ورنہ کیا ہم نہیں جانتے کہ 1951 میں قائدِ ملت لیاقت علیخان کے قتل سے لیکر 2022 تک عمران خان کی حکومت کو گرانے تک اور 2023 میں بیرونی طاقتوں کے حکم پر عمران خان گرفتار کرنے اور پھر ملک بھر میں پی ٹئ آئی کے نام پر دہشتگردیاں کرانے میں بوٹ والوں کا پاکستانی سیاست میں کیا بھیانک کردار رہا ہے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ لیاقت علیخان کی حکومت گرانے کے لیے بوٹ والوں نے راولپنڈی تحریک چلائی(سرغنہ میجر جنرل اکبرخان) اور جس میں فیض احمد فیض جیسے ذہنی نطق شامل کیے تاکہ عوام پر اس غدار تحریک کا اثر ہو؟ جب وہ سازش ناکام ہوئی تو اسکے نتیجے میں لیاقت علیخان کو قتل کرا دیا!

کیا ہم نہیں جانتے کہ لیاقت علیخان کے قتل کے تفتیشی پولیس آفیسر صاحبزادہ اعتزاز الدین کے طیارے کو فضا میں تباہ کرنے والے کون تھے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ کیسے بوٹ والوں نے ان غداروں کو فل بنچز بنوا کر آرام سے ایسی آزادی دلوا دی جسکے بعد کوئی ان پر ہاتھ نہیں ڈال سکتا تھا! جبکہ کسی بھی مہذب معاشرے میں میجر اکبر جیسا غدار پھانسی کے سزا کا مستحق تھا!!!!

کیا ہم نہیں جانتے کہ دستورساز اسمبلی میں اپنی من مانی کرنے کے پیچھے کون سے بوٹ والے سرگرم تھے؟ اور ون یونٹ کو اپنی طاقت کا سرچشمہ بنانے کا جرم کون سے بوٹ والوں نے کیا تھا؟ کیا وہ سیاسی فیصلے تھے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ کیسے اسکندرمرزا کے جگری دوست جنرل ایوب نے طاقت پر قبضہ جمانے کے لیے  ملک کے بگڑتے ہوئے حالات کو حکومت کیساتھ ملکر سنبھالنے کی بجائے ‘وقت کےانتظار ‘ میں تھے کہ کب حالات ایسے خراب ہوں کہ بوٹ والے  قبضہ جمائیں!

کیا ہم نہیں جانتے کہ کیسے بوٹ والوں نے 1959 میں صحافت پر بدترین تشدد کیا اور جو بھی قلمکار بوٹ والوں کے خلاف لکھتا اسے تہس نہس کر دیا جاتا! کراچی میں طلبہ پر دہشتگردیاں کرائی گئیں ان کو فوجی عدالتوں سے سزائیں دلوائیں!

بوٹ والے

کیا ہم نہیں جانتے کہ بوٹ والوں کے ایوبی ہتھکنڈوں کے تحت ایبڈو کا نفاذ کر کے سیاستدانوں کو سیاست سے برطرف کیا یا انکو اپنا قیدی بنا لیا؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ پاکستان میں امریکی فوجی بیس بنوانے والے کون تھے اور جب   1960 میں پشاورسے امریکی بیس سے ایک جاسوسی طیارہ اڑا جسے سویت یونین میں مار گرایا گیاجس سے پاکستان اور سویت یونین کے مابین حالات تلخ ہو گئے۔ یوں بوٹ والوں نے پاکستانی سرزمین پر امریکی بیس کی اجازت دی جسکا انکار وہ آج تک کر رہے ہیں!

کیا ہم نہیں جانتے کہ بوٹ والوں نے اپنے آپ کو پاکستان کا ناخدا بنانے کے لیے ایک ایسا آئین داغ ڈالا تھا جسکا محور، جسکامرکز، جسکی روح صرف اور صرف بوٹ والے تھے اور جس کو حبیب جالب اپنی مشہور نظم ْایسے دستور کو، صبح بے نور کو  – میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا’ سے بیان کیا؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ بوٹ والوں نے سیاست میں اپنے قدم جمانے کے لیے کنونشن مسلم لیگ نامی سیاسی جماعت بنا کر خود کو سیاسی ہونے کا ڈھونگ رچایا اور انکے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے کئی سال بعد مشرف نے بھی ایسی عمل کو دہرا کر پاکستان میں بوٹ والوں کے سیاسی عزائم کو مضبوط کیا؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ 1963 میں امریکہ اور برطانیہ کے حکم پر بوٹ والوں نے قدرت اللہ شہاب کو سیکریٹری اطلاعات کے عہدے سے ہٹا دیا اور امریکہ میں مقیم الطاف گوہر کو اس عہدے پر برجمان کرا دیا۔ پاکستان میں وزیر کس کو لگانا ہے اس کا فیصلہ امریکہ سے ہونے کی ابتدا کروانے والے کون تھے؟جسکو اخبارات نے پاکستان کی توہین کہا، اور 2022 میں امریکہ ہی کہنے پر عمران خان کو ہٹا دیا گیا! یہ سب کرنے والے کون ہیں؟ بوٹ والے!

کیا ہم نہیں جانتے کے اس درجہ بالا واقعہ کے بعد پاکستان میں پریس اور اطلاعات کو سرکاری ‘تحویل میں لے لیا گیا اور خبر وہ بنتی تھی جو بوٹ والوں کی پسند کی ہوتی’ اور پاکستانی حکومت کو پاکستان کے اندورونی حالات کی خبر ہونے سے پہلے وہ خبر امریکہ پہنچ چکی ہوا کرتی تھی؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ بوٹ والوں نے 1964 کے صدراتی انتخابات جیتنے کے لیے مہاجرین کو ذلت آمیز الفاظ سے دھمکایا کہ مہاجرین ہندوستان سے بھاگ کر آئے ہیں اگر مس جناح (فاطمہ جناح) کو ووٹ دیا تو ملک کمزور ہو گا اور یہاں سے مہاجرین بھاگ کر کہاں جائیں گے کیونکہ آگے تو سمندر ہے!

کیا ہم نہیں جانتے کہ صدارتی انتخابات جیتنے کے لیے بوٹ والوں نے قائد اعظم کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کی ذلت و رسوائی کے پمفلٹ چھپوائے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ بوٹ والوں نے صدارتی الیکشن جیتنے کے بعد اپنے بیٹے گوہرایوب کو کھلی چھٹی دیدی کہ وہ کراچی کی سڑکوں پر دفعہ 144 نافذ ہونے باوجود جشن منا کر طیش کا سماں پیدا کریں۔ جس کے نتیجے میں انگنت افراد کا کراچی میں قتل ہوا!!! وہ قتل کرانے والے کون تھے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ آپریشن جبرالٹر کیا تھا؟ اور اس نے کشمیر کے متعلق پاکستان کے مؤقف کو کس قدر نقصان پہنچایا؟ اور اسکے بعد 6 ستمبر کو بھارت نے بدلہ چکانے کے لیے پاکستان پر حملہ کر دیا! یہ تاریخ کا ایک ایسا جھوٹ ہے جو بوٹ والوں نے پاکستانی نصاب میں شامل کیا ہے کہ ہندوستان نے بغیر کسی طیش کے ہماری سلامتی پر ضرب لگائی، جبکہ حقیقت اوپر بیان کی جا چکی ہے۔ 6 ستمبر کا حملہ پاکستان کی انتظامیہ کی ایک اور خطرناک غلطی کو بیان کرتا ہے کہ ترکی میں مقیم پاکستانی سفیر نے سائفر کے ذریعے سیکریٹری خارجہ عزیزاحمد کو اطلاع دی کہ بھارت 6 ستمبر کو حملہ کرنے جا رہا ہے، عزیز احمد نے اس وقت کے وزیرِ دفاع مسٹر ذوالفقارعلی بھٹو کو اطلاع دی جنہوں نے بات اگنور کر دی!

کیا ہم نہیں جانتے کہ اگرتلہ سازش کیس میں بوٹ والوں نے اپنی حکومت کے کھو جانے کے خوف سے ایک ابھرتی ہوئی غداری کی سازش کو اگنور کیا اور اس سازش کے تمام کرداروں کو باعزت بری کر دیا؟ اور جسکا المناک انجام ہوا؟ ایکبار پھر کسی بھی خوددار معاشرے میں ایسی غداری کی ایک ہی سزا ہوتی ہے : پھانسی! مگر پھانسی کیونکر دی جاتی جبکہ جنرل اکبر کو باعزت بری کیا جا چکا تھا!

کیا ہم نہیں جانتے کہ راولپنڈی میں پولیس نے طلبہ پر تشدد کیا جس کا بھرپور فائدہ بھٹو نے اٹھایا اور ملک بھر میں دہشتگردیوں کی ایک المناک داستان رقم ہوئی؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ بوٹ والوں نے 1969 میں جب حالات انکے قابو سے باہر ہو گئے تو ملک کو بدترین مارشل لا میں دکیل دیا؟ اور اسکے تحت جو فسادات و قتل و غارت ہوئی وہ تاریخ بھول گئی ہے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ ایک بوٹ والے نے دوسرے بوٹ والے کو ملک اس طرح دیدیا جیسے یہ ملک انکے باپ کی جاگیر تھا۔ وہ بوٹ والا جو شرابی، کبابی، عورتوں کا دلدادہ اور بدکردار ترین خنزیر تھا؟ بجائے اسکے کہ ملک میں الیکشن کرائے جاتے اور حکومت جیتنے والے کو دی جاتی؟ کیا ہم نہیں جانتے کہ ایوانِ صدر میں بوٹ والے اور انکے بیٹے پاکستانی عورتوں کے جسموں سے زنا کرنا اپنا مشغلہ بنائے ہوئے تھے!

ہم نہیں جانتے کہ کیسے بھولاطوفان نے ایک کڑوڑ سے زائد بنگالیوں کو بدترین طور پر متاثر کیا اور بوٹ والے بین بجاتے رہ گئے؟ جس سے مشرقی اور مغربی پاکستانیوں کے مابین نفرت کی لکیر کشید ہو گئی؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ  مجیب الرحمٰن کی مقبولیت سے خوف زدہ بوٹ والوں نے کیسے اسے غدار بنا کر پیش کیا اور پھر اسکے ساتھ بدترین کھیل کھیلنے کی کوشش کی! یہ الگ بات ہے کہ بنگالیوں کو وقت پر ہوش آ گئی اور انہوں نے اپنے لیڈر کے حق میں فیصلہ دیا کہ بوٹ والوں کو بنگال سے اپنی جان بچا کر بھاگنا پڑا!

کیا ہم نہیں جانتے کہ سقوطِ ڈھاکہ  میں ملوث بوٹ والوں کا کیا کردار تھا اور ان  خنزیر ترین کرداروں  کاانجام کیا ہوا؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ آپریشن فئیر پلے کے تحت بوٹ والوں نے کیسے جمہوریت کی ماں بہن ایک کرتے ہوئے ایک عوامی حکومت کا تخت تاراج کر دیا؟ اور ایکبار پھر پاکستان کو بوٹ والوں نے اپنی حراست میں لے لیا؟ اور اگلے 12 سال تک بوٹ والوں نے پاکستان کی موجودہ بدحالی، تباہی اور زبوں حالی کی بنیاد رکھی؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ بوٹ والوں نے ملک میں اپنی طاقت کی ہوس کو پورا کرنے کے لیے دین کے نام پر عوام الناس کو ٹارچر کیا؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ بوٹ والوں نے امریکہ کے کہنے پر مجاہدین کو پیدا کیا اور بعد میں انہی مجاہدین نے طالبان بن کر اس ملک کی سالمیت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ کیسے بوٹ والوں نے پیپلزپارٹی کے کارکنوں پر تشدد کیے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ نصرت بھٹو کیس میں بوٹ والوں نے کس طرح عدلیہ کو لافعال کر دیا اور ان سے اپنے من مانی کے فیصلے لیے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ بوٹ والوں نے ایک اور سازش حیدرآباد سازش کیس کو بھی اپنی مفاہمت کی نظر کر دیا؟ اور ایکبار پھر غداروں کو پھانسی پر لٹکانے کے بجائے اپنی حکومت بچانے کے لیے معاف کر دیا؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ بوٹ والوں نے عوامی لیڈر بھٹو کا عدالتی قتل کروایا؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ بوٹ والوں نے صحافیوں کی آزادئ رائے پر ان پر کوڑے برسائے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ کیسے بوٹ والوں نے اداکارہ شبنم کے ساتھ زیادتی کے مرتکب مجرمان کو جبراً معافی دلوائی؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ بوٹ والوں نے عین اس وقت جب بھٹو پر مقدمہ زیرِ سماعت تھا ہزاروں صفحات کے قرطاس ہائے ابیض شائع کیے تا کہ ججز پر اثرانداز ہوں اور عوام بھی بھٹو سے متنفر ہو؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ خود بوٹ والوں کو گرانے میں کیسے کیسے بوٹ والے سازشیں کرتے رہے؟ میجر تجمل؟ آپریشن گلیکسی؟ اوردوسرے بہت سارے۔

کیا ہم نہیں جانتے کیسے بوٹ والوں نے اسلام کو اپنی حکومت اور طاقت کے بچانے کے لیے استعمال کرتے ہوئے نظامِ مصطفیٰ سے لیکر زکٰوۃ و عشر آرڈیننسس کے تحت اسلام کو مذاق بناتے رہے ؟ اور جب یہ تمام کے تمام چونچلے ناکام ہو گئے تو بوٹ والوں نے اپنی طاقت کو جبراً تقویت دینے کے لیے صدارتی ریفرینڈم اس بنیاد پر کرایا کہ جو اسکے خلاف ووٹ دیگا وہ اسلام کے خلاف وووٹ دیگا؟؟؟؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ اس ریفرینڈم پر ملک بھر سے عوام کا بائیکاٹ ہوا مگر اسکے باوجود بوٹ والے اکثریت سے جیت گئے؟ وہ ووٹ کدھر سے آئے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ سانحہ اوجڑی کیمپ میں خود بوٹ والوں کا کس قدر بھیانک کردار ہے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ خود ضیاالحق کے طیارے کا حادثہ بوٹ والوں کے کردار کو مشکوک کرتا ہے؟

کیا ہم نہیں جاتے کہ بے نظیر کو حکومت کو گرانے کے لیے بوٹ والوں نے آپریشن مڈنائٹ جیکل سے لیکر دوسرے کئی اقدام کیے اور مسلسل سیاست میں مداخلت کرتے رہے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ 90 کی دہائی میں بوٹ والوں نے ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کو اپنی انگلیوں پر نچایا؟ اور ایک بار پھر جمہوریت کی بحالی کے محض دس سال بعد پھر سے بوٹ والے ملک پر مسلط ہو گئے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ کیسے بوٹ والوں نے پاکستان کو ایک ایسی جنگ میں ملوث کر دیا جسکے اثرات پاکستانی عوام آج تک بھگت رہی ہے؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ پاکستان میں 90 فیصد دہشتگردیوں کے پچھے کون ملوث ہے؟ ورنہ یہ بات کوئی بھی ذی شعور انسان برداشت نہیں کر سکتا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ آرمی پبلک اسکول میں دہشتگرد آئے، گارڈ کو عین اس وقت ہٹوا دیا گیا، دہشتگردوں نے گھنٹہ بھر فائرنگ کر کے 151 معصوم بچوں کو بیدردی سے قتل کیا اور بوٹ والے سوتے رہۓ؟ اور جب دہشتگردی کی واردات مکمل ہو چکی تو چند ایک گھنٹوں میں کئی ایک ‘سہولت کاروں’ کو پکڑ بھی لیا، ان پر مقدمات بھی چلا دئے اور انہیں پھانسیوں پر بھی لٹکا دیا؟ اگر تمہاری انٹیلی جنسیز اتنی ہی تیز تھی تو واردات سے پہلے سو رہی تھی؟ نہیں اس دل سوز واقعہ کے پیچھے بھیانک کردار کے لوگ ملوث ہیں جن کا تعلق کسی بھی طور طالبان سے نہیں تھا!!!

بوٹ والے کہتے ہیں ہمارا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں مگر عمران خان کے خلاف کل کاروائی بوٹ والوں کے ایما پر ہو رہی ہے۔ اس وقت تمہارا ایک ایک بیان تمہارے گھنواؤنے کرتوت کو بیان کر رہی ہے۔ تم کہتے ہو کہ سیاست سے تمہارا کوئی تعلق نہیں مگر تم مکمل طور پر پی ڈی ایم کے ترجمان لگ رہے ہو۔

تم کہتے ہو کہ یہ ہمارا پاکستان ہے! تمہارے پاکستان میں ایک عام پاکستان کسی چھاؤنی کی حدود میں داخل نہیں ہو سکتا! تمہارے پاکستان میں کوئی عام پاکستانی تمہارے اسکولوں میں اپنے بچے نہیں پڑھا سکتا! تمہارے پاکستان میں عام پاکستانی کے بچے تمہارے بچوں کے ساتھ کھیل کود نہیں سکتے!

تمہارا ایک ایک ایکشن اس وقت بیرونی طاقتوں کے کہنے پر ہے، وہ طاقتیں جنہوں نے عمران خان کو روس جانے سے منع کیا تھا مگر وہ ایک باغیور لیڈر اپنے ملک میں اپنے فیصلے خود کرنا چاہتا تھا، مگر وہ نہیں جانتا تھا کہ 75 سالوں سے بوٹ والوں نے جو غلامی کی لکیر کھینچی ہوئی ہے وہ اس وقت پتھر پر لکیر بن چکی ہے اور اسکو مٹانا ناممکن ہو چکا ہے۔ اس ملک کا ایک ایک سیاسی فیصلہ واشنگٹن میں ہوتا ہے اور بوٹ والوں کا کام ہے کہ وہ فیصلے پاکستان پر مسلط کیے جائیں!!!!

بوٹ والے کسی ایسے سیاسی لیڈر کو برداشت نہیں کر سکتے جو عوام میں مقبول ہو،  انکو اپنے کرتوتوں کے کھل جانے کا خدشہ ہوتا ہے، ان کرپٹ بوٹ والوں کو اپنی طاقت کے کھو جانے کا خوف ہوتا ہے۔ لہٰذا وہ ہر ممکنہ طور پر ایسے لیڈر کو راستے سے ہٹا دیتے ہیں، جیسے بھٹو کر ہٹایا گیا تھا۔ بھٹو کا عدالتی قتل پاکستان کی تاریخ کا غلیظ ترین حصہ ہے جس پر بوٹ والوں کے گہرے عکس موجود ہیں اور اب عمران  خان بھی اسی طرح راستے سے ہٹایا جا رہا ہے۔بوٹ والے ایسے لیڈرز پسند کرتے ہیں جو دن میں انکے خلاف بھونکتے ہوں اور راتوں کو انکے آم چوستے ہوں جیسے زرداری اور شریفی جبھی بوٹ والے انہیں پروٹیکشن دیتے ہیں! اس کی صداقت یہ ہے کہ تم ہی نے اس ملک میں رجیم چینج کے تحت جرائم پیشہ لوگوں کو حکومت میں لائے، تم ہی نے بار بار انکے حق میں لابیاں کی۔ عدالت کے حکم کے تحت 14 مئی سے پہلے الیکشن ہونے چاہیے، تم ہی ان خنزیر حکمرانوں کی اس ناجائز حکومت کو بچانے کے الیکشن ملتوی کرانے کے ملک میں دہشتگردیاں کروا رہے ہو! تم ہے اس ملک کے امن کے دشمن ہو!

اور جب بوٹ والوں کی ڈیوٹی کی معیاد ختم ہو جاتے ہیں تو وہ یہ ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں وہ مجرم ہے! وہ جانتے ہیں کہ انکے دامن غلیظ ہیں! وہ جانتے ہیں کہ اگر کہیں طاقت انکے ہاتھوں سے چھن گئی اور احتساب ہوا تو 95 فیصد سیاسی لٹیروں کی طرح 95 فیصد جرنل پھانسی پر لٹک سکتے ہیں! جنرل اکبر بچ گیا! جنرل ایوب بچ گیا! جنرل یحیی بچ گیا! اگرتلہ سازش کیس میں ملوث فوجی بچ گئے! ضیا بچ گیا! خود ضیا کے خلاف ملوث سازشوں میں کئی فوجی بچ گئے! اسلم بیگ بچ گیا! کیانی بچ گیا! مشرف بچ گیا! باجوہ بچ گیا!

کیونکہ قانون کی بالادستی سے ملک بنتے ہیں اور جس ملک میں قانون کی قیمت ایک طوائف کی فرج سے زیادہ نہ ہو وہاں سیاسی خنزیر بچ جاتے ہیں، وہاں فوجی بچ جاتے ہیں کیونکہ وہ ایک دوسرے کا سہارا ہوتے ہیں! 

اگر کوئی پھانسی لگتا ہے تو وہ بھٹو ہوتا ہے یا عمران !!!!

بوٹ والو! تم اس ملک کی رگوں کے ناسور ہو! تم نے 75 سالوں سے اس ملک کے سیاسی ماحول کا جو قتل کیا ہے اس میں تمہارے ہاتھ ایسے سنے ہوئے ہیں جنہیں تم چاہتے ہوئے بھی نہیں دھو سکتے!!!!!


بقلم مسعود

SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW