Justice In Pakistan
پاکستان کا عدالتی نظام!
لاہور ہائیکورٹ کی بلڈنگ کے ماتھے پر یہ تحریر کندہ ہے:
پراونے
سپریم کورٹ نے نوازشریف کی بیماری کی اپیل کو قبول کرتے ہوئے چھ ہفتے کی ضمانت قبول کر لی ہے!
اسی ایک ہفتے کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے ماڈل ٹاؤن میں ریاستی دھشتگردی کرنے! کی تفتیش پر کام کرنے والی جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا!
اسی لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف! کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم نامہ جاری کیا۔
بدعنوانی میں ملوث 34 پولیس اہلکاروں کو جو شریف خاندان! کی حکومت کے دوراں متعدد ریاستی جرائم میں شامل تھے!، اور موجودہ حکومت کے نئے نظام کے تحت معطل کیے گئے تھے، پھر سے بحال کر دئیے گئے۔!
سپریم کورٹ نے پاکستان کے سب سے بڑے قبضہ مافیا ملک ریاض سے پلی بارگن کر لی!
اور عدالتِ عالیہ نے سندھ میگا کرپشن میں ملوث ملکی تاریخ کے! شاید سب سے کرپٹ انسان آصف علی زرداری اور اسکی بہن کی ضمانت قبل! از گرفتاری منظور کر لی!
اس سے پہلے اسی لاہور ہائیکورت نے! حمزہ شریف کا بھی نام ای سی ایل لسٹ سے نکالنے کا حکم صادر کیا!
مریم صفدر پاکستانی قانون کی سب سے بڑی مجرم ہے! کسی بھی عدالت میں جعلی دستاویزات پیش کرنا سنگین ترین جرم ہوتا ہے! مگر عدالت نے اسے بھی آزادی کا پروانہ جاری کر دیا اور وہ شیطان آزاد ہے! اور سوشل میڈیا پر اپنی مکارانہ سوچوں سے پاکستان سے متعلق نفرت پھیلا رہی ہے۔
Justice In Pakistan
پالتو
ان باتوں سے یہ بات تو واضح ہوتی ہے کہ اگر آپ کسی کو حرام پہ پالتے ہو! تو وہ کبھی نہ کبھی یہ حرام حلال کرنے کی کوشش کریگا! – لاہور ہائیکورٹ اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے!
پاکستان کا عدالتی نظام اس صدی کا بدترین اور گناھگار ترین عدالتی نظام ہے۔
سرِ عام قتل کرنے والا رنگے ہاتھوں پکڑا گیا! مگر وکیلوں اور عدالتوں نے اپنا خرچہ پانی نکالنے کے لیے کیس کو اتنا لٹکایا! کہ مقتول کے بوڑھے والدین اللہ اللہ کر کے رو دھو کر ایک طرف ہو کر بیٹھ گئے۔
اسی قاتل نے ایک بار پھر بھرے بازار میں ٹریفک وارڈن کو قتل کر دیا! اور ایک بار پھر اسکا کیس التوا میں ڈال کر پیشیاں اور پیسے بٹورنے کا ذریعہ بن گیا۔
وکلأ کی اکثریت حرام خور ہے! ججز کی اکثریت حرام خور ہے! مجبور اور بے بس عوام سے پیسے بٹور کر اپنے لیے محل نما گھر بنانے والے گناھگار ہیں! – اس دنیا کے بھی اور آخرت کے بھی!
قانون صرف ان پر لاگو ہے جن پر بس چلتا ہو۔
اور قانون امیر کے سامنے ناچتی ہوئی ننگی طوائف ہے۔ جسے امیر جس طرح سے چاہے استعمال کر لے۔
یورپ میں جیلوں میں موجود مجرمان کا ریاست چیک اپ کراتی ہے۔! ریاستی ڈاکٹرز سے۔ چاھے مجرم مانے یا نہ مانے۔
جو فیصلہ ریاستی ڈاکٹر دیتا ہے وہ الفاظِ آخر سمجھا جاتا ہے – کوئی اس پر چیخے یا بلبلائے!
کسی عدالت کو اس بات کا حق حاصل نہیں ہوتا کہ وہ ریاستی ڈاکٹر کے فیصلے کو چیلنج کر سکے!
ہمارے ہاں حرامخوری ہے۔! پالتوؤں کو پالنے کا یہی ایک فائدہ ہوتا ہے جب شکار کا وقت آتا ہے وہ کام آتے ہیں۔
نوازشریف اور زرداری نے عدالتوں میں پالتو پالے ہوئے ہیں – جو وقتاً فوقتاً انکے کام آتے رہتے ہیں۔
Justice In Pakistan
تبدیلی
عمران خان کا اس میں کوئی دوش نہیں! عمران خان کو اس نظام کو بدلنے کے لیے ابھی بہت وقت درکارہے۔
وہ اکثریت درکار ہے جو بیک جنبشِ قلم ایسے فیصلے کر سکے جسے چیلنج کرنا ناممکن ہو۔
ایسا کام ڈکٹیٹرز کر سکتے تھے مگر ہمارے ہاں ڈکٹیٹرز بھی مفاد پرست حرامزادے نکلتے ہیں!
ایک بہت بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے۔! عدلیہ کا نام و نشان مٹا کر قاضی کی عدالت کی ضرورت ہے۔! جہاں فیصلہ بروقت اور برحق ہو سکے۔
یا پھر عدلیہ کو یہ حکم جاری کرنے کی ضرورت ہے کہ کوئی کیس 3 ماہ سے تجاوز نہیں کرے گا۔
وکلآ اور ججز کی حرامکاریاں روکنے کی ضرورت ہے!
یا کم از کم اس ملک کی عدلیہ کے ماتھوں پر جو قرآن کی آیات لکھی وہ ہٹا دی جائیں! قرآن کے سائے میں حرامکاریاں کرنے والے انصاف نہیں دے سکتے!
انصاف کا قلم چلاتے وقت جو اس بات کو نہ سوچے کہ کل کو اللہ کو کیا جواب دینا ہے، وہی دراصل اس نظام کے گندے کیڑے ہیں، اب چاہے وہ کالے کوٹ پہن لیں یا سروں پر انگریزوں کی دی ہوئی وگیں لگا لیں!
نوازشریف اور زرداری سے ڈرنے والوں کا ایک احتساب اللہ کے حضور بھی ہو گا – یہ وہی آیات کہہ رہی ہیں جو انہیں عدالتوں کے ماتھے پر اس انصاف پر رو رہی ہیں!
Justice, Pakistan, Lahore High Court, Pakistan Supreme Court, nawaz sharif bail supreme court
بقلم: مسعودؔ
Add Comment