ساغرصدیقی

کلامِ ساغر: پھول

کلامِ ساغر: پھول

کلامِ ساغر: پھول

کلامِ ساغر:    پھول

اشک رواں نہیں ہیں ندامت کے پھول ہیں
روٹھے ہوئے بہار سے رحمت کے پھول ہیں

ہیں واغہائے دل کی شبہات لیے ہوئے
شاید یہی ہو باغ محبت کے پھول ہیں

ڈسنے لگی ہیں شاخ تمنا کی کونپلیں
رسوائیوں کے خار معیشت کے پھول ہیں

رقصاں ہیں رنگ رنگ خیاباں زندگی
پنہاں کہانیوں میں حقیقت کے پھول ہیں

دیوانگانِ کاکلِ ساقی سے مانگئیے
وحشت کی وادیوں میں فراست کے پھول ہیں

ایوان گل فشاں کے مکینو ذرا سنو
ان جھونپڑوں میں بھی کہیں فطرت کے پھول ہیں

کہتے ہوئے سنے ہیں سخن آشنائے وقت
ساغرؔ کے شعر بزم لطافت کے پھول ہیں

شاعر: ساغرصدیقی


Ashk rawwan nahin hain, nadamat key phool hain

logo 2

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW