OH! I See!
اجلاس
او آئی سی کی 46ویں کانفرنس ابوظہبی میں اختتام پذیر ہو گئی۔
اجلاس میں 50 نقاطی مسودے پر اتفاق کیا گیا جس کے انتہائی اول میں مسئلہ فلسطین تھا۔
فلسطین کے لیے ایک الگ اسٹیت بنائی جائے جو 1967 کے ڈیکلئریشن کے مطابق ہو۔ یہ مطالبہ تھا او آئی سی کا۔
“اس تنظیم (او آئی سی) کا قیام ہی روزِ اول سے فلسطین کے مسئلہ کے حل کو تقویت پنچانے کے لیے بنائی گئی تھی اور ہم اس کو حل کرنے کے لیے مرکوز ہین” کہا شیخ عبداللہ نے۔
پاکستان کا بائیکاٹ
او آئی سی کے اجلاس میں پہلی بار ایک غیر مسلم ریاست کے وزیرِ جارجہ کو مدعو کیا گیا۔ یہ ہندوستان کی سشما سوراج تھی۔ اس کی وجہ سے پاکستان، جو کہ اس تنظیم کے بانی ممالک میں سے ہے، احتجاجاً بائیکاٹ کیا۔
جب اجلاس منعقد ہوا اس سقت پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی جنگ کی حد تک بڑھ چکی تھی۔ ایسے میں ہندوستان نے اپنے دو جہاز پاکستانی کے سرحد کے اندر کسی محاذ پر گولہ باری کرنے بھیجے جنہیں پاکستان کی فوج نے مار گرایا اور ایک ہندوستانی ونگ کمانڈر ابھی نند کو حراست میں لے لیا۔
ایسے میں وزیرِاعظم عمران خان نے زبردست سیاسی حکمتِ عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ونگ کمانڈر کو ہندوستان کے حوالے کر دیا۔ جس پر دنیا بھر میں عمران خان کی پذیرائی ہوئی۔
ادھر او آئی سی میں سشما سوراج کے امن پسند تقریر کے باوجود او آئی سی نے مسئلہ کشمیر کو مرکزی بنیاد قرار دیکر اس کے حل پر زور دیا۔
یہاں پر ایک سوال اٹھتا ہے کہ سشماسوراج کو دعوت دیکر او آئی سی کیا حاصل یا ثابت کرنا چاہتی تھی؟ کیا آنے والے اجلاس میں ہم اسرائیل کو بحثیت “امن کے سفیر” کے روپ میں اسیشل ٹاک کے لیے بلائیں گے؟؟؟
قراردادیں
او آئی سی کا یہ 46ویں اجلاس تھا۔ ہر سال کی طرح نئی نئی قراردادیں منظور کی جاتی ہیں مگر آج تک او ای سی نے کسی بھی اہم مسئلے کے حل کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ انہوں نے کبھی بھی کوئی بھی ایسی لسٹ نہیں دکھائی جس سے یہ ظاہر کیا جاتا ہو کہ ہم نے پچھلے سال کے دوران یہ یہ مسائل حل کیے ہیں۔
اگر مسئلہ فلسطین ہر سال کی طرح ایحنڈے کے پہلا نقطہ رہا ہے تو 46 سال گزر جانے کے بعد آج تک اسکو حل تو دور کی بات اس پر کیا پیش رفت کی گئی ہے؟؟؟
بلکہ ہر سال یہ مسئلہ پہلے سے زیادہ شدت اختیار کرتا جا رھا ہے۔ ہر سال پہلے سے کئی گنا زیادہ فلسطینی موت کے گھاٹ اتارے جا رہے ہیں۔ کیا کبھی ان مہنگی مہنگی کرسیوں میں بیٹھنے والوں نے ان اموات پر بھی سوچا ہے؟
کشمیر
اب کشمیر کو کو ایحنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے۔ کیا او آئی سی کی نظر میں کشمیر پہلے مسئلہ نہیں تھا؟ چلیں شکر کریں اسکو مسئلہ مان لیا لیکن اسکے لیے او آئی سی کیا کرے گی اسکا کوئی لائحہ عمل بتایا گیا ہے؟ کیا تمام کے تمام اسلامی ممالک جو اس اجلاس میں شامل تھے وہ سب یک آواز ہو کر اقوامِ متحدہ میں اس مسئلے کو اچھالیں گے؟ اور اسکے حل کے لیے قرارداد منظور کروائیں گے؟
اور روھینگیا کے مسلمان کدھر گئے؟ اور چیں کے؟
مسلم امہ کے اس وقت ہزاروں مسئلے ہیں۔ او آئی سی ہر سال کی طرح مہنگے مہنگے ہوٹلوں میں مل کر اچھے اچھے کھانے ٹھوس کر، بڑے بڑے دعوے کر کے اجلاس بند کر دیتی ہے مگر سچ یہ ہے کہ آج تک کسی بھی بڑے مسئلے کا حل تو دور کی بات اسکی شنوائی تک نہیں ہوئی۔
او آئی سی (OIC)کا اجلاس میرے نزدیک Oh! I See کے سوا کچھ نہیں!!!
Add Comment