کلامِ ساغر: لپٹ کر رو لوں
کلامِ ساغر: رو لوں
منزل غم کی فضاؤں سے لپٹ کر رو لوں
تیرے دامن کی ہواؤں سے لپٹ کر رو لوں
جام مے پینے سے پہلے مرا جی چاہتا ہے
بکھری زلفوں کی گھٹاؤں سے لپٹ کر وو لوں
زرد غنچوں کی نگاہوں میں نگاھیں ڈالوں
سرخ پھولوں کی قباؤں سے لپٹ کر رو لوں
آنے والے ترے رستے میں بچھاؤں آنکھیں
جانے والے ترے پاؤں سے لپٹ کر رو لوں
اپنے مجبور تقدس کے سہارے ساغرؔ
دیر و کعبہ کے خداؤں سے لپٹ کر رو لوں
شاعر: ساغرصدیقی
کلامِ ساغر: لپٹ کر رو لوں
Add Comment