بزمِ سخن رومانٹک شاعری

میرے رشکِ قمر تیری پہلی نظر

میرے رشکِ قمر تیری پہلی نظر
Mere Rashke Qamar

میرے رشکِ قمر تیری پہلی نظر

.غزل

[spacer size=”10″]

میرے رشکِ قمر تو نے پہلی نظر جب نظر سے ملائی مزا آگیا

برق سی گر گئی کام ہی کر گئی آگ ایسی لگائی مزا آ گیا

جام میں گھول کر حسن کی مستیاں چاندنی مسکرائی مزا آگیا

چاند کے سائے میں اے میرے ساقیا تو نے ایسی پلائی مزا آگیا

نشہ شیشے میں انگڑائی لینے لگا بزمِ رنداں میں ساغر کھنکنے لگے

میکدے پہ برسنے لگی مستیاں جب گھٹا گھِر کے چھائی مزا آ گیا

 بےحجابانہ وہ سامنے آ گئے اور جوانی جوانی سے ٹکرا گئی

آنکھ اُنکی لڑی یوں میری آنکھ سے دیکھ کر یہ لڑائی مزا آگیا

آنکھ میں تھی حیا اور ملاقات پر سرخ عارض ہوئے وصل کی بات پر

اس نے شرما کے میرے سوالات پہ ایسے گردن جھکائی مزا آگیا

شیخ صاحب کا ایمان بِک ہی گیا دیکھ کرحسنِ ساقی پگھل ہی گیا

آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے لٹ گئی پارسائی مزا آگیا

اے فنا شکرہے آج بعدِ فنا اس نے رکھ لی میرے پیار کی آبرو

اپنے ہاتھوں سے اس نے میری قبر پر چادرِ گل چڑھائی مزا آگیا

[spacer]

.فناؔ

میرے رشکِ قمر تیری پہلی نظر

 

logo

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW