بزمِ سخن رومانٹک شاعری

تیرے دروازے پہ چلمن نہیں دیکھی جاتی

تیرے دروازے پہ چلمن نہیں دیکھی جاتی

تیرے دروازے پہ چلمن نہیں دیکھی جاتی

.غزل

[spacer size=”10″]

تیرے دروازے پہ چلمن نہیں دیکھی جاتی
جانِ جاں ہم سے یہ الجھن نہیں دیکھی جاتی
رُخ پہ یہ زلف کی الجھن نہیں دیکھی جاتی
پھول کی گود میں ناگن نہیں دیکھی جاتی
بے حجابانہ ملو ہم سے یہ پردہ کیسا
بند ڈولی میں سہاگن نہیں دیکھی جاتی
جام میں ہو تو نظر آئے گلابی جوڑا
ہم سے بوتل میں یہ دلہن نہیں دیکھی جاتی
گھر بنائیں کسی صحرا میں محبت کے لیے
شہر والوں سے یہ جوگن نہیں دیکھی جاتی
ہم نظر باز ہیں دکھلا ہمیں دیوی کا جمال
مورتی ہم سے برہمن نہیں دیکھی جاتی
اے فناؔ کہ دے ہوا سے کہ اڑا لے جائے
ہم سے یہ خاکِ نشیمن نہیں دیکھی جاتی

[spacer]

.فناؔ

 

logo

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW