Zardari’s Speech
آج زرداری نے بے نظیر کی برسی پر تقریر کی، ذرا آئیے پہلے اسکی تقریر سنتے ہیں
[embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=2uY-HnLOh6o[/embedyt]
[embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=c7vsrTUkbGk[/embedyt]
میرا تبصرہ:
نعرہ تکبیر، نعرہ رسالت، نعرہ حیدری کیساتھ نعرہ بھٹو لگوانے والے لوگوں کے ذہنوں کو اسقدر مسخر کر رہے ہیں کہ بھٹو اسی لڑی میں آتا ہے جس میں رسالت اور حیدر – الامان الحفیظ!
بلاول – زرداری یا بھٹو؟
یورپ میں تعلیم حاصل کر کے وہ شخص جو اردو کا تلفظ درست ادا نہیں کر سکتا وہ عوام کا دکھ درد یاد کر رہا ہے۔ آلِ یزد یعنی عمران خان کی حکومت، اور یزید اسٹیبلشمنٹ کو للکارنے والا خود کو حسین کے مقام پر کھڑا کر رہا ہے، اور عوام کے دماغ کو پروگرام کر رہا ہے کہ ہم انتہائی بیگناہ ، معصوم اور عوام کا دکھ درد سمجھنے والے ہیں ہمیں راستے سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بلاول کا کہنا ہے کہ “۔۔ مگر میری رگوں میں شہید بھٹو کا خون دوڑ رھا ہے، شہید بی بی کا خون دوڑ رھا ہے” – پوچھنا یہ تھا کہ تم اپنے باپ زرداری کو کیوں بھول گئے ؟ یا تم زرداری کے تخم کی پیداوار نہیں؟ خون باپ کی جانب سے ہوتا ہے ماں کی جانب سے دودھ ہوتا ہے۔
سچ یہ ہے کہ تم جانتے ہو کہ زرداری غلاظت کی وہ ڈھیری ہے، جس سے شدید بدبو آتی ہے لہٰذا تم نے اس کا نام اپنے نام سے لکھوانا ہی گوارا نہیں کیا۔
بلاول نے ایک بہت خطرناک دھمکی دی کہ وفاق کمزور ہو چکا ہے اور ایک چنگاڑی سے ہم سارا ملک بکھیر کر رکھ دیں، بلاول نے اپنی تقریر میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو دھمکی دی کہ ہم اس ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا کر رکھ دیں گے، اس میں بلاول نے تمام تر صوبوں کی عوام کو بغاوت کی دعوت بھی دیدی۔
دھمکی
اب آتے اس بات پر کہ آج کی ان تقریروں کا کیا مفہوم لیا جائے؟
انتہائی باوثوق ذرائع سے معلوم پڑتا ہے کہ زرداری نے اپنے خواص و خاص لوگ بہت عرصے سے اسٹیبلشمنٹ کے پاس بھیجے کہ ہمارے خلاف کیسز کو کمزور کیا جائے یا ہمیں اس سے نجات دلائی جائے۔
یہ وہی صورتحال ہے جس میں نوازشریف نے جنرل باجوہ سے اپیل کی تھی کہ ہماری مدد کرو، باجوہ نے کہا تھا کہ آرمی اس دفع ملکی سیاست میں دخل نہیں دیگی، یہی جواب اب زرداری کو دیا گیا ہے کہ آپ جائیں اور جا کر عدالتوں سے خود کو کلئیر کرائیں۔
بقول پیپلزپارٹی کے چوہدری منظور حسین کے عدالتوں سے ہمیں “انصاف” کی کوئی امید نہیں۔
نوشتہ تقدیر
اب جب زرداری، فریال تالپور اور دوسرے کئی اہم پی پی پی کے رکنوں کے جیل جانا دیوار پر لکھا نظر آ رہا ہے تو وہ اب اس دھمکیوں پر اتر آئے ہیں کہ ہم اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔
اس وقت تمام تر تکلیف وہ جے آئی ٹی کے انکشافات ہیں جن کی بدولت زرداری، فریال تالپور سمیت 172 افراد کو ای سی ایل لسٹ پر ڈال دیا گیا ہے اور انکے پاسپورٹ منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ بہت پختہ خیال ہے کہ ان میں بلاول بھی شامل ہے۔
پیپلزپارٹی کے پاس اس صرف ایک حل رہ گیا ہے، خانہ جنگی کرائی جائے اور اپنے کرپشن کے گناہ کو بچایا جائے۔ اس میں رتی برابر شک نہیں کہ نون لیگ میں بچوں نے باپ کو مروایا دیا، ادھر پی پی پی میں زرداری نے اپنے بچوں کو مروا دیا، کیونکہ بلاول ایک ایسی کمپنی جو جے آئی ٹی میں ظاہر ہوئی ہے اسکا 50 فیصد کا بینیفیشری ہے۔
یاد رہے ان میں ایک بھی کیس ایسا نہیں جو موجودہ حکومت کا تیار کردہ ہو، بلکہ یہ 2015 میں بنا تھا اور 2015 ہی میں اس وقت کی حکومت کے وزیرِ داخلہ چوھدری نثار نے بیان دیا تھا “ایان علی اور بلاول بینیفشری ہے”۔
پی پی پی کی تمام تر باتیں وہی ہے جو نون گینگ کیا کرتی تھی جب انکے خلاف جے آئی ٹی سامنے آئے تھی، اس وقت پی پی پی والے اسقدر خوش تھے کہ آسمانوں کو ہاتھ لگا رہے تھے۔ آج وہ بھی بالکل اسی صورتحال میں۔ ان سب کی کرپشن اور گناہوں کے کاروبار میں کون بیوقوف بن رہا ہے؟ پاکستانی قوم!
رویہ
پیپلزپارٹی بھی نون لیگ کی طرح ایک ایسے مقام پر کھڑی ہے جہاں وہ اپنے گناہوں کو چھپانے کے لیے ہر ممکن حربہ استعمال کریں گے۔
اسکی ابتدا یہ آج کا گڑھی بخش میں بے نظیر کی برسی پر کیش کیا جانے والا سیاسی جلسہ تھا۔ جس میں یہ تاثر دیا گیا ہے کہ ہم وفاق کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، ہم پاکستان کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، ہم وہ نعرہ جو لگانا چاہتے ہوئے بھی نہیں لگاتے تھے وہ اب لگائیں گے کہ ہم سندھو دیش کے حق میں ہیں ، اب اسکو کیش کروانے کا وقت ہے کیونکہ ہمیں سندھیوں کو جاھل اور بیوقوف رکھنے کی عمر خطرے میں پڑ رہی ہے۔
اگر سندھیوں کو ہوش آ گئی اور انہیں ہماری کرپشن، ہمارے گناہوں کا علم ہو گیا تو ہم اپنے گھروں میں سیمنٹ سے لیکر لاکھوں کے کھانے، کڑوڑں کی باہر کی جائدادیں کیسے سنبھال پائیں گے،ہمارے کتے لاکھوں کے اعلیٰ پھل کیسے کھائیں گے، ہمیں اس عوام کو جاھل رکھنا ہے، لہٰذا اب وقت ہے کہ ہم دھشتگردوں اور بغاوتوں پر اتر آئیں۔۔۔
پاکستانی قوم کے لیے ایک بہت اہم اور فیصلہ کن وقت ہے۔
اگر پاکستان سے کرپشن ختم کرنی ہے اور اگر پاکستان کو مستقبل میں کیسے ترقی کی بلندیوں کی جانب لیکر جانا ہے تو یہ وقت ہے۔
ہر اس پارٹی کا بائیکاٹ ضروری ہو چکا ہے جو کرپشن پر پلی ہو اور جو کرپشن بچانے کے لیے دہشتگردی پر اتر آتے ہیں، یہ کرپٹ سیاسی جماعتیں کیا سمجھتی ہیں کہ یہ ملک انکے باپ دادا کی جاگیر ہے جسے جب چاہیں عوام کو ورغلا کر دہشتگردیاں کر کے اپنی کرپشن بچا لیں؟
اگر تم بیگناہ ہو اگر تم بے قصور ہو اور تمہارا دامن صاف ہے تو عدالت میں جا کر اپنا ثبوت دو، بتاؤ کہ یہ کڑوڑوں کی کرپشن جو ہوئی ہے اس میں تمہارا کوئی قصور نہیں، عوام کو بیوقوف کیوں بنا رہے ہو؟
اے قوم ہوش میں آؤ! اب وقت ہے کہ کرپٹ لوگوں سے جنکے کتے، گھوڑے اور جانور پیالوں میں رکھ کر لڈو مٹھائیاں اور اعلیٰ نسل کے پھل کھاتے ہیں اور تھر میں تمہارے بچے بھوکے مر رہے ہیں، تمہیں اپنا مستقبل ان لٹیروں سے بچانا ہے تو تمہاری بغاوت ان سیاسی سوروں کیخلاف ہونی چاہیے۔
بقلم: مسعود
Add Comment