Meri Shairi Shab-o-Roz

Aankh aur Dil

Meri Shairi: Aankh aur Dil
Aankh aur Dil
آنکھیں کتنی پاگل ہیں
اک صدمہ بھی نہ سہہ سکیں
پرُنم ہو گئی ہیں
بدن کا ہے اک جُز دل
پر نہیں اتنا بزدل
صد غم سہے پر نہ ہارا ہمت
رازِ محبت آشکار ہوا آئینۂ نگاہ سے
دل پریشان ہوا اِس ظاہری سے
شکوہ دل نے نگاہ سے کیا تو بولی
نظارہ میں کرتی ہوں، ہوس تو کرتاہے
بدنام میں ہوتی ہوں، قصور تیرا ہوتا ہے
پر اب میں خوش ہوں کہ تو تڑپ رہا ہے
پُرنم ہوں میں تو کیا غم؟
بے قرار تو توُ بھی ہے!
logo

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW