Aankh aur Dil
آنکھیں کتنی پاگل ہیں
اک صدمہ بھی نہ سہہ سکیں
پرُنم ہو گئی ہیں
اک صدمہ بھی نہ سہہ سکیں
پرُنم ہو گئی ہیں
بدن کا ہے اک جُز دل
پر نہیں اتنا بزدل
صد غم سہے پر نہ ہارا ہمت
پر نہیں اتنا بزدل
صد غم سہے پر نہ ہارا ہمت
رازِ محبت آشکار ہوا آئینۂ نگاہ سے
دل پریشان ہوا اِس ظاہری سے
شکوہ دل نے نگاہ سے کیا تو بولی
نظارہ میں کرتی ہوں، ہوس تو کرتاہے
بدنام میں ہوتی ہوں، قصور تیرا ہوتا ہے
پر اب میں خوش ہوں کہ تو تڑپ رہا ہے
پُرنم ہوں میں تو کیا غم؟
بے قرار تو توُ بھی ہے!
دل پریشان ہوا اِس ظاہری سے
شکوہ دل نے نگاہ سے کیا تو بولی
نظارہ میں کرتی ہوں، ہوس تو کرتاہے
بدنام میں ہوتی ہوں، قصور تیرا ہوتا ہے
پر اب میں خوش ہوں کہ تو تڑپ رہا ہے
پُرنم ہوں میں تو کیا غم؟
بے قرار تو توُ بھی ہے!
Add Comment