Roag
وہ وقت بھی آتا ہے کہ سورج کی تپش میں لوگ!
ہو جاتے ہیں گم سراپا، کرتے ہیں سنجوگ!
پھر اے دل کیا غم کہ لوگ کانٹا صفت کہتے ہیں
پھول سے چہرے بھی تو دیتے ہیں عمر بھر کا روگ!
Meri Shairi: Roag – Qitaa
وہ وقت بھی آتا ہے کہ سورج کی تپش میں لوگ!
ہو جاتے ہیں گم سراپا، کرتے ہیں سنجوگ!
پھر اے دل کیا غم کہ لوگ کانٹا صفت کہتے ہیں
پھول سے چہرے بھی تو دیتے ہیں عمر بھر کا روگ!
Meri Shairi: Roag – Qitaa
ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!
Add Comment