Meri Shairi Shab-o-Roz

Meri Tujh Se Bandhi Hai Taqdeer Gori

Meri Shairi: Meri Tujh Se Bandhi Hai Taqdeer Gori
Gori
Taqdeer

کسی نظرِ بد کی دید سے
روٹھی قسمت من کی عید سے
جو انتظار میں گھڑیاں بیتی ہیں
کب ہجر کا زخم وہ سیتی ہیں
آ خوشیوں کی بن کے تصویر گوری
میری تجھ سے بندھی ہے تقدیر گوری

میں آج بھی منتظر تیرا ہوں
لاکھ شکوہ سہی مگر تیرا ہوں
کیوں عدو کی بات کو سچ جان کر
کھایا مغالطہ مجھے غلط پہچان کر
میرے خوابوں کی ہے تو تعبیر گوری
میری تجھ سے بندھی ہے تقدیر گوری

کب تک دید کی پیاسی نگاھیں میری
اور گھائل گھائل آھیں میری
یونہی ہو کے بے چین تڑپتی رہیں گی
من میں آس کی چنگاڑیاں سلگتی رہیں گی
اب تو ملنے کی کر کوئی تدبیر گوری
میری تجھ سے بندھی ہے تقدیر گوری

کل چوھدویں  رات کا مہتاب نکلا
میں گھر سے ہو کے بہت بیتاب نکلا
وہ گلیاں اب کے اداس پڑی تھیں
تیری خوشبوئیں ہر گل کے پاس پڑی تھیں
نہ کر سکا دل کو پابندِ زنجیر گوری
میری تجھ سے بندھی ہے تقدیر گوری

دل روتا ہے اور یہ کہتا ہے
مت توڑ اسے جس میں ربّ رہتا ہے
میرے حصے کی خوشیاں میری ہیں
گو غم کی راتیں اندھیری ہیں
تو ازل سے بنی میری تقدیر گوری
میری تجھ سے بندھی ہے تقدیر گوری

تیرے ہاتھ میں ہے میری قسمت کی لکیر گوری
اب تو مان جا کہ تو ہے میری ہیر گوری
نہ رہ سکے گا یہ دل تجھ سے دور گوری
آ کے پہلو میں بیٹھ  ،  نہ کر غرور گوری
چھوڑ رسموں کو یہ ہے جھوٹی تقریر گوری
میری تجھ سے بندھی ہے تقدیر گوری

مسعودؔ

Taqdeer  Taqdeer  Taqdeer 

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW