Taqdeer
کسی نظرِ بد کی دید سے
روٹھی قسمت من کی عید سے
جو انتظار میں گھڑیاں بیتی ہیں
کب ہجر کا زخم وہ سیتی ہیں
آ خوشیوں کی بن کے تصویر گوری
میری تجھ سے بندھی ہے تقدیر گوری
میں آج بھی منتظر تیرا ہوں
لاکھ شکوہ سہی مگر تیرا ہوں
کیوں عدو کی بات کو سچ جان کر
کھایا مغالطہ مجھے غلط پہچان کر
میرے خوابوں کی ہے تو تعبیر گوری
میری تجھ سے بندھی ہے تقدیر گوری
کب تک دید کی پیاسی نگاھیں میری
اور گھائل گھائل آھیں میری
یونہی ہو کے بے چین تڑپتی رہیں گی
من میں آس کی چنگاڑیاں سلگتی رہیں گی
اب تو ملنے کی کر کوئی تدبیر گوری
میری تجھ سے بندھی ہے تقدیر گوری
کل چوھدویں رات کا مہتاب نکلا
میں گھر سے ہو کے بہت بیتاب نکلا
وہ گلیاں اب کے اداس پڑی تھیں
تیری خوشبوئیں ہر گل کے پاس پڑی تھیں
نہ کر سکا دل کو پابندِ زنجیر گوری
میری تجھ سے بندھی ہے تقدیر گوری
دل روتا ہے اور یہ کہتا ہے
مت توڑ اسے جس میں ربّ رہتا ہے
میرے حصے کی خوشیاں میری ہیں
گو غم کی راتیں اندھیری ہیں
تو ازل سے بنی میری تقدیر گوری
میری تجھ سے بندھی ہے تقدیر گوری
تیرے ہاتھ میں ہے میری قسمت کی لکیر گوری
اب تو مان جا کہ تو ہے میری ہیر گوری
نہ رہ سکے گا یہ دل تجھ سے دور گوری
آ کے پہلو میں بیٹھ ، نہ کر غرور گوری
چھوڑ رسموں کو یہ ہے جھوٹی تقریر گوری
میری تجھ سے بندھی ہے تقدیر گوری
Taqdeer Taqdeer Taqdeer
Add Comment