Meri Shairi Shab-o-Roz

Nidaamtein

Nidaamtein
Nidaamtein

ندامتوں سے جھکا ہوا ہے سر، اِسے اُڑا دو
اے مری محبوبِ نظر کوئی کڑی سزا دو

راہیں دیکھ رھا ہے دل اب تو صدا دو
میں بہت دنوں سے گھائل ہوں کوئی دوا دو

اپنے ہاتھوں جلا دیا ہے اپنا نشیمن بھی
تم حق بجانب ہو! جی بھی کے ہوا دو

کبھی قدم قدم پہ جس کو سہارا دیا تھا
آج اسکی زندگی کو کوئی تو بددعا دو

تجھ سے چھین لی ہیں جس تمام تر شوخیاں
مسعودؔ ایسے بیوفا کو تم بھی بھلا دو

مسعودؔ

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW