Nidaamtein
ندامتوں سے جھکا ہوا ہے سر، اِسے اُڑا دو
اے مری محبوبِ نظر کوئی کڑی سزا دو
راہیں دیکھ رھا ہے دل اب تو صدا دو
میں بہت دنوں سے گھائل ہوں کوئی دوا دو
اپنے ہاتھوں جلا دیا ہے اپنا نشیمن بھی
تم حق بجانب ہو! جی بھی کے ہوا دو
کبھی قدم قدم پہ جس کو سہارا دیا تھا
آج اسکی زندگی کو کوئی تو بددعا دو
تجھ سے چھین لی ہیں جس تمام تر شوخیاں
مسعودؔ ایسے بیوفا کو تم بھی بھلا دو
Add Comment