Meri Mehboob-e-Nazar
وہ اِک مجسمہ حیا، وہ میری جانِ غزل
جس کے خیالوں سے آباد میرا تاج محل
جس کے احساس سے معطر میرے دل کا نگر
جس کی خوشبوؤں سے مہکی مری اداس غزل
جس کے وجود کی موجودگی انعامِ خدا ہے
کارزارِ ہستی میں نہیں کوئی اس کا بدل
وہ زندگی کی پریشانی میں سراپا سکون
اس کے رنگوں سے چمک اٹھا پیار کا محل
وہ میری محبوبِ نظر، وہ مری ہمسفر
میری اداس راتوں کو جس نے کیا صندل
Meri Mehboob-e-Nazar
Add Comment