Meri Shairi Shab-o-Roz

Bahaar Ki Hai…

Meri Shairi: Bahaar Ki Hai...
Bahaar Ki Hai

زخم ہوئے ہیں تازہ کہ ابتداء بہار کی ہے
اے دل ضبط کرنا! یہ سزا بہار کی ہے

اے نسیمِ سحر، جاؤ جو ان کے نگر تو کہنا
‘کرب کی آہوؤں میں ڈھلی وفا بہار کی ہے

ہجر کا بادل ہے چھایا، شامِ غم کٹھن
دل نے تجھ کو پکارا کہ ابتداء بہار کی ہے’

کیونکر پونچھ سکیں گے ہم آنکھوں میں آئے اشک
کہ اشکوؤں سے بھیگی ہوئی ردا بہار کی ہے

تیری محفل میں آ تو جائیں پر کیسے آئیں ہم؟
پاؤں میں ہیں سلاسل تو چاک قبا بہار کی ہے

ہم تو ٹھہرے صحرا نورد، کیا  کام ہمیں شہر سے
خوشی رہو، سکھی بسو، یہی صدا بہار کی ہے

مسعودؔ شاید ہی ہو گا کوئی فرازؔ سے ناآشنا
“کہ آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے”

Meri Shairi: Bahaar Ki Hai…

مسعودؔ

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

1 Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW