Meri Shairi Shab-o-Roz

Bewafa Woh Hai To

Bewafa Woh Hai To
Bewafa

دوش

بے وفا وہ ہے تو کچھ نہ کچھ دوش ہمارا بھی ہے
نہ چراتی وہ ہم سے نگاہیں گر ہم بیدوش ہوتے

اسکی بے وفائیوں کا الزام ہم نے لے لیا ہے
کہتی اسے دنیا بے وفا گر ہم خاموش ہوتے

ایفائے عہد کو بھول کر اے صنم تم خوش تو بہت ہو
ہم بھی خوش ہوتے گر ہم وعدہ فراموش ہوتے

ہزار الزام لگائے دنیا نے مگر ہم نے سہے
دنیا نے شرابی کہا پر کاش ہم بادہ نوش ہوتے

محبت کو بیچ دینا نہیں ہے سبق عشق میں شامل
دنیا کا الزام بجا پر کاش ہم محبت فروش ہوتے

مسعود

Bewafa

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW