Meri Shaairi: Kis Sey Karoon Biyaan
کس سے کروں بیاں
کس سے کروں بیاں، افسانہ تیری جدائی کا
بزمِ دنیا میں ہے امتحان میری شناسائی کا
شناسا تو بہت سے ہیں، ہمزباں کوئی نہیں
مہتاج ہوں اے صنم میں تیری ہم نوائی کا
آ اپنی زبانِ سہل سے کہہ دے عدالتِ دنیا کو
قصور ذرا برابر بھی نہیں اس دوش میں سودائی کا
ہماری زبان ہے دل والوں کی، جسے سماج والے
اپناتے نہیں ہیں کہ دل میں ہے خوف رسوائی کا
کب تلک میں تیری قفس نما آنکھوں میں قید رہوں گا
اے صنم آن پہنچا ہے وقت اب میری رہائی کا
آزاد کر دو مجھے کہ دو چار دن میں بھی
کر لوں نظارہ قدرت کی آشکارائی کا
کس بات پہ تجھے اتنا ناز ہے اے بہارِ گلستان؟
دوچار دن کا میلہ ہے بادوبہار آئی کا
ہنگامہَ دن میں کچھ دیر خود کو بہلا لے اے دل
سکون مل جائے گا تجھے آغوشِ شب کی تنہائی کا
اب ذرا دیکھ کر آنکھ ملانا مسعودؔ ، ورنہ
بھرم کھل جائے گا صنم سے تیری آنکھ ملائی کا
Meri Shaairi: Kis Sey Karoon Biyaan
مسعودؔ
7 Comments