Meri Tehreer: Musafir
انجانی راہوں کا مسافر
میں ایک مسافر ہوں!
انجانی منزل کی طرف گمنام راستوں میں بھٹکنے والا مسافر!
لیکن ایسا بھی نہیں، میری منزل کا تعین تو ہے! مگر میری منزل بہت دور ہے اور بہت مشکل!
راہیں پرخار اور سفر دشوار!میں اِس سفر میں ابھی قدم اٹھانے لگا ہوں، ابھی تو میرا سفر شروع ہوا ہے!
بہت سے شریکِ سفر ہوتے ہیں مگر اپنی اپنی منزل پہ پہنچ کر سب ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔! کوئی شکوہ نہیں کسی سے کہ یہی تو دنیا کا دستور ہے۔
ہر کوئی اپنے لیے ہی تو دوسروں کو سہارا بناتا ہے! اور جب اپنی راہیں مل جائیں تو دوسروں کو بھٹکتا چھوڑ کر چل دیتے ہیں۔! سفر اکیلے ہی کاٹنے ہیں، مگر کچھ سفر ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں کسی کا ساتھ چاہیے ہوتا ہے۔! انسان اکیلا کہاں تک، کب تک، کیونکر چل سکتا ہے؟
میں وہ مسافر ہوں جو دوسروں کو ان کی منزل تک پہنچاتا ہے! مگر خود اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکتا۔
اپنی زندگی میں بے سکونی کر کے دوسروں کو سکون دینے والا مسافر!
میرے راستے میں میرے احباب نے بہت سے کانٹے بچھادئیے ہیں، میں ان سے بچ کر چلنا بھی چاہوں تو پاؤں زخمی ہوجاتے ہیں، میں انہی زخمی پاؤں سے لنگڑاتا ہوا چلاجارہا ہوں۔
مزید اور ساتھی ملتے ہیں اور میری منزل تک میرا ساتھ دینا کا کہتے ہیں مگر میرے تاریک راستوں میں وہ کب تک میرا ساتھ دے سکتے؟
جیسے ہی کوئی روشن کرن راہ میں نظر آتی ہے، وہ بھی اُسی کے پیچھے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں اور مجھے پھر سے میری گمنام راہوں میں چھوڑ جاتے ہیں……
Meri Tehreer: Musafir
مسعود
Add Comment