Meri Shairi Shab-o-Roz

Meri Shaairi: Kya Bataoun – Ik Noha

Meri Shaairi: Kya Bataoun? - Ik Noha
Pakistan Earthquake 2005

Meri Shaairi: Kya Bataoun – Ik Noha

کیا بتاؤں؟ ۔ پاکستان میں زلزلہ پر ایک نوحہ!


کیا بتاؤں دیس میں آفت گزر گئی
لمحہ بھر کو آئی اور آکے قیامت گزر گئی

کیا بتاؤں کہ خوش و خرم بستیاں اجڑ گئیں
یوں لگا جیسے ہلاکو کی بربریت گزر گئی

شیر خوار ، نونہال بچے کٹ مرے
کیا بتاؤں پھولوں سے معصومیت گزر گئی

کیا بتاؤں کلیوں کی آبرو لٹ گئی
گلشن میں قیامت پہ قیامت گزر گئی

کیا بتاؤں کہ انسان کی بے بسی دیکھکر
تڑپتے، سسکتے، مرتے دیکھکر رحمت گزر گئی

کیا بتاؤں آسمان کو جنبش بھی نہ ہوئی
اور زمین پہ آکے کیا کیا ظلمت گزر گئی

کیا بتاؤں کہ الم سے ہر آنکھ چھلک پڑی
ہاں سنو کہ دلوں سے ہر نفرت گزر گئی

ہاں سنو کہ ایک ہوا پھر قوم کا ہر فرد
ہر روحِ زندہ سے پھر ایسے عداوت گزر گئی

ہر آنکھ ہوئی پرنم، ہر دل ہوا بیکل
جھانکا جو سب نے سینوں میں تو اجنبیت گزر گئی

ایک قوم ہیں ہم، قیامتِ صغریٰ نے بتا دیا
رہی سہی جو تھی دلوں میں، عداوت گزر گئی

Meri Shaairi: Kya Bataoun – Ik Noha

Pakistan Earth Quake 2005, noha, qayamat, aafat, sughra, pakistan nothern aeras, pakistan hit by large scale earth quake, muzaffarabad

Shab-o-roz
Image of Shab-o-Roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW