Meri Shairi Shab-o-Roz

کہ وہ آرہی ہے تیری یادگوری

کہ وہ آرہی ہے تیری یادگوری
کہ وہ آرہی ہے تیری یادگوری
زندگی کی تلخیوں کو سینے لگا کر جی لوں گا
جو زہر ملا ہے تنہائی کا مجھے پی لوں گا
کن راہوں پہ چل رہے تھے، کن راہوں پہ چل نکلے
سب شمعیں ہو گئیں گل، جب میرے داغ جل نکلے
میں تو اداس تھا ہی مگر یہ قلم کی اداسی
نکلے جس کے لیے ان ہونٹوں سے اک دعا سی
ابھی اس سے کرنی ہیں محفلیں آباد گوری
…کہ وہ آرہی ہے تیری یادگوری

ستاروں کی خاموشی ہے اور چاند کا خرام ہے
اس آباد ویرانے میں میسر سکون برائے نام ہے
دل کی اداسیاں بڑھتی ہی جا رہی ہیں مسعودؔ
جسے ڈھونڈتا ہے محفل میں وہ دل میں ہے موجود
کیوں سلگتا رہتا ہے دن رات مانندِ شرار
جلتا بھی نہیں مسلسل اور بجھتا بھی ہے بار بار
تیری آنکھوں میں مقّید ہوں کر دے آزاد گوری
…کہ وہ آرہی ہے تیری یادگوری

آج تیری یاد کا استقبال کریں گے ہم
جتنے بھی دل میں تھے بھول جائیں گے سب غم
اس یاد کو بنا کر ایندھن، جلائیں گے دل کا چراغ
ہو جائیں گے خود خاک، نہ لگے گا تجھ پہ داغ
اس قدر تجھے چاہیں گے کہ فنا ہو جائیں گے
عشق زندہ رہے گا، ہم بھی زندہ رہ جائیں گے
پھر تڑپائے گی تجھ کو بھی میری یاد گوری
…کہ وہ آ رہی ہے تیری یاد گوری

تڑپے گی جب تو ہو کے بے چین گوری
کرے گی یاد وہ لمحے سہانے دن رین گوری
کرے گا دل بے قرار کہ چل یار کے دوارے
ڈھونڈتی پھرے گی ان ویرانوں میں مارے مارے
پر ساجن نہ تجھ کو نظر آئے گا گوری
دل ہو کے دیوانہ تیرا، تجھے تڑپائے گا گوری
میرے پیار میں ہو کے بے سدھ کرے گی فریاد گوری
…کہ وہ آرہی ہے تیری یادگوری

مسعود

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW