Meri Shairi Shab-o-Roz

Keh Bohat Tadpa Hoon

Keh Bohat Tadpa Hoon
Keh Bohat Tadpa Hoon Keh Bohat Tadpa Hoon Keh Bohat Tadpa Hoon Keh Bohat Tadpa Hoon

دیکھ تو کس قدر سوز ہے میری فریاد میں گوری
کہ بہت تڑپا ہوں میں تیری یاد میں گوری

وفا کا انجام تو ہو گیا، بے رخی کی بھی انتہا ہو
اس قدر نہ ہرجائی بن کہ گلی گلی رسوا ہو
کیا مصلحت ہے اس میں، کیوں چھوڑ گئی ہو تنہا مجھے
میں نے یہ ضرور کہا، جب چاہو آزما لینا مجھے
یہ میں نے کب کہا، میرے عَدُو کی ڈولی میں بیٹھ جانا
ہاں ضرور اک روز میری قبر پہ آکر آنسو بہانا
بعد میرے، میری یاد کے لمحے ڈسیں گے باربار تجھے
بن کے میرے جذبات کے ترجمان، کہیں گے باربار تجھے

کہ بہت تڑپا ہوں میں تیری یاد میں گوری
دیکھ تو کس قدر سوز ہے میری فریاد میں گوری

سنوارنے بیٹھے گی جب تو اپنے گیسُو آئینے میں
نظر آئے گی تجھ کو میری صورت ہر سُو آئینے میں
چرائے گی جس سمت بھی نظر، دیکھے گی اک ضُو آئینے میں
تمہارا دل خودبخود بڑھے گا اس سُو آئینے میں
ہو کے بے سُدھ پوچھے گی یہ بات آئینے سے
کہ کیسے ہیں میرے مسعودؔ کے حالات آئینے سے
سن کے آئینے کا جواب تو ہو جائیگی بے قرار گوری
اضطراب بڑھے گا، وہ جب کریگا، میرے دل کا اظہار گوری

کہ بہت تڑپا ہوں میں تیری یاد میں گوری
دیکھ تو کس قدر سوز ہے میری فریاد میں گوری

خیالوں میں گم سم تو جب پہنچے گی اس آستاں پہ گوری
ایک ہی کلمہ پھر ہو گا تیری زباں پہ گوری
‘‘یہ تو ہے میرے مسعودؔ کا گھر، یہ ہے میری جائے عِفَّت‘‘
سانسیں ہو جائینگی پراگندہ، سوچوں میں آجائیگی رِفعَت
پکارے گی تو ہو کے دل کے ہاتھوں مجبور گوری
پہنچے گی تیری آواز اس گھر میں دُور دُور گوری
مگر جواب تجھ کو نہ ملے گا، صنم تجھ کو نہ پکارے گا
ڈھونڈ ڈھونڈ کے اپنے صنم کو دل تیرا ہارے گا
اس ویرانے میں سنائی دیگی تجھے اک صدا گوری
‘ جس حال میں مسعودؔ تھا، اب تو اس میں رہے گی سدا گوری‘

کہ بہت تڑپا ہوں میں تیری یاد میں گوری
دیکھ تو کس قدر سوز ہے میری فریاد میں گوری

مسعود

anjaam, berukhi, jazbaat, muslehat, qabar, urdu poetry, wafa, urdu shayeri

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW