News

Views on News: Chandon Sey Dam Nahin Bantey

Views on News: Chandon Sey Dam Nahin Bantey

Views on News: Chandon Sey Dam Nahin Bantey

“چندوں سے ڈیم نہیں بنتے” – حمزہ شریف اور احسن اقبال

بوجہ مصروفیت کچھ دنوں سے ٹی وی نہیں دیکھ سکا، مگر سوشل میڈیا پر نون لیگ کے حمزہ شریف اور احسن اقبال کے کامنٹس سنے جو انہوں نے ڈیم کی نسبت عمران خان کے چندہ مانگنے پر کہے تھے۔

ایک لمحے کو خون کھول اٹھا۔

2005 میں جب زلزلہ آیا تھا تو اس مشکل کی گھڑی میں پاکستانی قوم ایک پلیٹ فارم پر ایسی جمع ہوئی! کہ ایک ایک پاکستانی پر رشک ہونے لگا تھا، ایک ایک آنکھ میں جو دکھ جو قرب تھا وہ محسوس کیا جا سکتا تھا!، لوگوں نے دل بھر کر اپنی وسعت سے زیادہ چندہ دیا! اور تکلیف کے ان لمحات میں کسی کو پیچھے نہیں چھوڑا تھا۔۔۔

پھر زرداری آ گیا اور پھر نوازشریف – عالمی اداروں سے اسقدر قرض لیا گیا! کہ پاکستان کے بچے بچے کو غلامی کی انٹوٹ زنجیروں میں جکڑ دیا۔۔۔ !عوام ان سوروں کو چندہ دیتی تو کیوں؟ جنہوں نے اس قوم کا بال بال قرضے میں ڈبو دیا!

اب جب عمران خان – وہ عمران خان جسکی ایک آواز پر پاکستان کا بچہ بچہ لبیک کہتا ہوا اٹھ کھڑا ہوا ہے،! کیا مشرق کیا مغرب کیا بلوچی کیا پنجابی کیا سندھی کیا پٹھان سب کے سب عمران کی آواز پر اٹھ کھڑے ہوئے۔۔۔!

میرے جیسے ہزاروں پاکستان جو بیرونِ ملک رہتے ہیں،! جو زرداری اور شریف دور میں ایک ٹکہ بھی پاکستان بھیجنے کے روادار نہیں! وہ بھی عمران کی آواز پر اٹھ کھڑے ہوئے اور اپنی اپنی استعداد کے مطابق چندہ دے رہے ہیں۔۔۔

۔۔۔ اور حمزہ شہباز اور احسن اقبال صاحب آپ لوگ جنہوں نے پاکستان کے خزانے خالی کر دئیے پاکستان کومقروض بنا دیا!

آپ لوگ عوام کے اس جذبے کی توہین کرو گے؟! تم سور ہوتے کون ہو میرے ملک کے اس بچے جس نے اپنے کھلونے بیچ کر! ڈیم کے فنڈ میں چندہ دیا اسکا ننھے سے دل کے جذبات کو مجروح کرو! تم پر خدا کی لعنت سور کے تخم کی پیداوارو! تم اس دھرتی کا وہ گند ہو جو جب جب منہ کھولے گا! اس میں سے بدبو آئے گی سور کی اولادو! اس زبان پر لعنت جو تم لوگوں کے منہ میں ہے! تم اس عوام کے جذبات کے مذاق کرنے والو!

Views on News: Chandon Sey Dam Nahin Bantey

مسعود

Ahsan Iqbal, Hamza Sharif, Kala Bagh Dam, Mohmand Dam, Pakistan Current Affairs

logo

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW