Meri Tehreerein Humara Moashra

Haq To Yeh Hai Keh Haq Ada Na Huwa

Meri Tehreer: Haq To Yeh Hai Keh Haq Ada Na Huwa
Kokab Norani, Mufti Khalil
Haq To Yeh Hai Keh Haq Ada Na Huwa

یہ تحریر رمضان المبارک 2018 کے ایک ٹی وی پروگرام کو دیکھنے کے بعد لکھا

جرأت

چندروزپہلے سما ءٹی وی  پر افطاری کے ایک پروگرام میں مفتی محمدزبیرکا ایک بہت زبردست اور جراتمندانہ تجزیہ سنا کہ علمائے وقت نے دورِ حاضر میں اپنا حق ادا نہیں کیا۔

انکی کی اس بات کے جواب میں ایک دوسرے عالم نے فرمایا کہ دیکھیں جب سے رمضان شروع ہوا ہے! علماء مختلف ٹی وی چینلز پر آکر لوگوں کے سوالوں کا جواب دے رہے ہیں! تو اسکامطلب ہے کہ ہم یعنی علماء لوگوں کے ساتھ ہی تو ہیں۔ Haq

 عنقریب تھا کہ اس بات پر ہوسٹ بلال قطب اس عالم کے ہاتھ چوم لیتے کہ واہ واہ کیا بات کہی ہے!۔۔۔۔ Haq Haq Haq 

اسی دن یا شاید اس سے ایک دن بعد بول ٹی وی پر موجودہ دور کے بہت بڑے فتنہ عامر لیاقت نے علماووں کے دو گروہوں میں ایسی لڑائی کرا دی! جس پر انتہائی متعبروقابلِ احترام مولانا کوکب نوارنی نے ایک ایسا جملہ کہا جسے کوئی بھی غیرتمند مسلمان سننا گوارا نہیں کرتا۔ Haq Haq Haq 

اپنے مخصوص انداز میں انہوں نے کہا کہ “جوحلال کے ہیں وہ حلال قبول کریں گے جو حلال کے نہیں وہ حلال قبول نہیں کریں گے“۔۔۔ ذرا یہ ویڈیو دیکھیں اور اسکے کوئی 22:06 منٹ پر مولانا کوکب نورانی کا اندازِ بیان چیک کریں:

[embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=JIBlJrc7CCc[/embedyt]

علمآ اور معاشرہ

کہا جاتا ہے کہ علماء انبیاء کے جانشین ہیں۔

میں اس بات کو مانوں یا نہ مانوں یہ الگ بات ہے، ایک لمحہ بھر کے لیے ہم یہ خود کو بہلا ہی لیتے ہیں! کہ علماء انبیاء کے جانشین ہیں، تو کیا علماء نے اپنے جانشین ہونے کا حق ادا کیا ہے؟!

پاکستان اس وقت ایک انتہائی پست ترین اور تاریک ترین دور سے گزر رہا ہے۔! وہ کونسی اخلاقی، معاشی، معاشرتی، سماجی، دینی ، مذہبی ، علمی ، تربیتی اور مجموعی و انفرادی بدی ہے! جو ہمارے معاشرے میں پائی نہیں جاتی؟ Haq Haq Haq Haq

زنا عروج پر ہے! علماء خاموش ہیں، کرپشن عروج پر ہے علماء خاموش ہیں، قتل عروج پر ہے علماء خاموش ہیں،! دینی و مذہبی بدعات عروج پر ہیں علماء خاموش ہیں،! دین عقائد کا پلندہ بن کر رہ گیا ہے علماء خاموش ہیں، چوری، ڈاکہ زنی، دھوکہ دہی، جھوٹ، مکر، فریب، حق تلفی، قبضہ، ناانصافی اپنے عروج پر ہیں علماء خاموش ہیں۔!

پیری فقیری کی آڑ میں گناہِ عظیم ہو رہے ہیں! مگر علماء خاموش ہیں، قبروں کی تجارت، انسانی بدنوں کی تجارت، عورت کی تجارت  ہو رہی ہے!مگر علماء خاموش ہیں،  جبکہ جائز تجارت بھی مکروفریب کا دھندہ بن کر رہ گئی ہےمگر علماء خاموش ہیں۔ Haq Haq Haq Haq 

سود عروج پر ہےمگر علماء خاموش ہیں، مساجد کے سائے تلے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی ہو رہی ہے! مگر علماء خاموش، حاکمِ وقت بدعنوانیوں کا زندہ جاگتا مجسمہ مگر علماء خاموش، قانون محافظ ہونے کی بجائے لٹیرا بن چکا ہے مگر علماء خاموش ہیں!۔۔۔

وہ کونسا گناہ ہے جو اس قوم میں پایا نہیں جاتا؟! حاجیوں کے ساتھ فراڈ، زکات کے فنڈز میں فراڈ، مساجد کے چندوں میں فراڈ، این جی اووز میں فراڈ!۔۔۔

کیا علماء کا کام صرف جنازے پڑھانا، نکاح پڑھانا، نمازیں پڑھانا ہی رہ گیا ہے؟!

پبلک پی آر

کیا علماء کا کام سال کے ایک مہینے میں پبلک پی آر کے لیے اپنی بلٹ پروف اور ائرکنڈیشنڈ پجاوروز میں بیٹھ کر،! دس دس گن مین کی حفاظت میں ٹی وی چینلز پر آکر ایک دو گھنٹوں کے پروگرام میں چند گنے چنے سوالوں کا جواب دینا ہی رہ گیا ہے؟اور غضب یہ کہ اس پر بھی ایک دوسرے پر کفر کے فتوے کسنا، ایک دوسرے کو حلالی اور حرامی ہونے کا سرٹیفیکٹ جاری کرنا ہی رہ گیا ہے؟! یا نعتوں اور قوالیوں پر سردھندنا؟

جہاد کے نام پر انسانیت کا خون بہایا جارہا ہے مگر علماء خاموش ہیں۔۔!

قرآن کا علم کہیں موجود نہیں جو ہے فقط بے جان بے مقصد لاحاصل تقاریر ہیں – رٹی رٹائی تقاریر!

یہی وجہ ہے کہ موجودہ دور کے علماء نوجوانانِ اسلام کا برین واش تو کر سکتے ہیں! مگر انہیں مردِ مومن نہیں بنا سکتے، کیونکہ جو علماء بذاتِ خود بدعات کے پلے ہوئے ہیں! وہ کبھی اسلام کو ایمپلی  منٹ نہیں کرسکتے!جب بھی جس بھی کن ٹٹے ملا اور مولوی کا مفاد ہوتا ہے وہ اسلام کے نام پر ملک میں دہشتگردیاں کروانا شروع کر دیتا ہے!

انہیں بدعات میں ایک نئی بدعت جو آجکل کے میڈیا سے عروج پارہی ہے! وہ نعت گوئی  ہے جسے عبادت کی جگہ ایپلیمنٹ کیا جارھا ہے۔! خدا کی قسم رمضان کے مبارک ماہ میں عورتوں کو جمع کر کے نعتیں گانا کسی طور عبادت کا درجہ حاصل نہیں کرسکتی!

بدعات کی پروموشن

مگر ہمارے دور کے علماء جو خود اس بدعت کو بڑھ چڑھ کر پروموٹ کررہے ہیں! وہ کبھی اس کے خلاف نہیں بولیں گے۔۔۔

دنیائے عالم امتِ اسلام کو مٹانے کے منصوبے بنارہی ہے! مگر علماء اپنی اپنی کھڈوں میں بیٹھ کر اللہ اللہ کرنے میں مصروف ہیں۔!

انہیں اس بات سے کسی قسم کی کوئی غرض نہیں کہ ان کے فرائض کیا ہیں؟!   جو اللہ کے دین یعنی دین حق کی بات کرتا ہے اسے فتنہ کہا جاتا ہے! اور جو بدعات سے لبریز سنی سنائی باتوں پر دین کی بنیاد یں رکھتا ہے اسے بڑھ چڑھ کر پروموٹ کیاجاتا ہےاور عوام کے دماغوں کو اسقدر مسخر کر دیا گیا ہے کہ ان پر اسلام کی روشنی کی بجائے ملاازم چڑھا دیا گیا ہے!!

قرآن پاک  اور احادیثوں کو سچا ثابت کرنے کے لیے بطورِ ریفرینس استعمال کرنے کے سوا کوئی اہمیت نہیں دی جاتی!، لوگوں کے ذہنوں کو بری طرح مسخ کردیا گیا ہے ‘تم قرآن کو سمجھ ہی نہیں سکتے! لہذا جو بات ہم تمہارے دماغوں میں بٹھا دیں اسے قبول کرلو’ – ورنہ یہی جملہ سننے کو ملے گا جوحلال کا ہے وہ حلال مانے گا!۔۔۔

درجہ بالا ویڈیو کو بغور دیکھیں،  یہ کئی گھنٹے کا پروگرام تھا اور یہ بحث کس قدر فضول، لاحاصل، بے معنی اور وقت کا ضیاع ہے!

فتنہ

عامر لیاقت اس صدی کا سب سے بڑا ناسور ہے! یہ بندہ فتنہ ہے اور مسلمانوں میں فتنے پھیلانے کے لیے سرِفہرست ہے! رہی بات اس ویڈیو کی تو اس میں ایک بھی بات ایسی نہیں جو اسلام سے مسابقت رکھتی ہو! ہر کوئی اپنے اپنے مفاد کے لیے قرآن کو استعمال کر رہا ہے، اور کوئی بھی درست نہیں کہہ رہا!

مجھے بذاتِ خود سخت حیرت ہے کہ یہ لوگ خود کو عالم کہتے ہیں؟! مفتی کہتے ہیں؟  انکا قرآن اور حدیث کا استعمال صرف اس حد تک رہ گیا ہے کہ اس سے یہ ایک دوسرے کو حلال کا یا حرام کا کہیں، حیف صد حیف! تف صد تف!!!

علماء وقت نے انبیاء کا جانشین ہونا تو بہت دور کی بات، انہوں نے اپنے عالم ہونے کا بھی حق ادا نہیں کیا!!!

حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا!!

بقلم: مسعود

logo

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW