Current Affairs Humara Moashra

Khokhla Aur Bejaan Moashra

Khokhla Aur Bejaan Moashra
Khokhla Aur Bejaan Moashra

اخلاقی اور سماجی برائیاں دنیا کے ہر معاشرے میں پائی جاتی ہیں!

برائیوں سے سبق سیکھ کر ان کو حذف کرنا معاشرے کو تندرست بناتا ہے! Khokhla Aur Bejaan Moashra

بدقسمتی سے پاکستانی معاشرے میں سبق سیکھناتو درکنار برائیوں کوبرائی کہنا بھی آجکل گلے کا پھندابننے لگا ہے! Khokhla Aur Bejaan Moashra

14 اگست کو مینارِ پاکستان پر ایک بیہودہ واقعہ ہوا ! ایک خاتون ٹک ٹاکر نے بظاہر اپنی ٹک ٹاک کے لیے کوئی پروگرام بنایا۔ مگر مینارِ پاکستان پر موجود کوئی 400 مردوں نے اس ٹک ٹاکر کو برہنہ کر کے کئی لمحوں تک ہوا میں اچھالتے رہے۔ Khokhla Aur Bejaan Moashra

Khokhla Aur Bejaan Moashra

چارسومرد مجاھدوں نے ایک عورت کو کئی لمحات تک ذلت کا نشان بنانا اگر عملِ بد تھا اور اس سے کہیں گنا زیادہ بدترین عمل سوشل میڈیا پر پاکستان کی نیک نیت عوام کا ان کے اس عمل کو جسٹی فائی کرنا تھا! یوں سوشل میڈیا پر ہر غلیظ اور بدترین سوچ رکھنے والے دو دو ٹکے کے ذہنوں نے اس ٹک ٹاکرز کو برا کہا اور ان 400 ناسوروں کو انکے عمل میں درست کہا!

پاکستان میڈیا کی بے غیرتی کا مظاہرہ اس وقت ہوا جب بول ٹی وی پر ایک نام نہاد وقارذکا نے یہ بیان داغا کہ اس ٹک ٹاکر نے اپنے اکاؤنٹ کی پبلسٹی کے لیے یہ ڈھونگ رچایا ہے!   یار رہے کہ وقارذکا وہی ہے جو کچھ عرصہ پہلےایک کمسن بچی کیساتھ پورنوگرافکل چیٹ کرتے ہوئے بے نقاب ہوا تھا! Khokhla Aur Bejaan Moashra

اول تو یہ کہ مان لیا کہ یہ ڈرامہ تھا! مان لیا کہ وہ عورت اپنے آپ کو 400 ناسوروں کے سامنے ننگا کر کے پبلسٹی حاصل کرنا چاہ رہی تھی! مان لیا کہ اس ٹک ٹاکر کا کردار درست نہیں!     –     مگر اس کے باوجود کسی معاشرے میں کسی مرد کو اس بات کا حق حاصل نہیں کہ وہ کسی بھی کردار کی عورت کو ننگا کر کے اسکی تذلیل کرے! یہ بربریت اور بدکاری کی بدترین مثال ہے! یہ اس بات کی علامت ہے کہ ہمارا معاشرہ مردوں کے لیے اور جہاں کسی بھی قسم کی عورت کو ہوس کی نظر سے دیکھا فرض سمجھا جاتا ہے!

دوم یہ وہی معاشرہ ہے جہاں قرآن کیساتھ بچیوں کا بیاہا جاتا ہے! یہ وہی معاشرہ ہے جہاں پڑوسی کی بیوہ کی جوانی اسکی بھوک سے زیادہ پرکشش محسوس ہوتی ہے! یہ وہی معاشرہ ہے جہاں ملاؤں نے لڑکوں کیساتھ زنا کیا ہے اور وہ بھی مدرسوں کے احاطوں میں، یہ وہی معاشرہ ہے جہاں راہ چلتی بچیوں کو ہوس کی بھوکی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے،   جہاں ہرگھر سے نکلنے والی عورت مرد کی نظر میں غلط  اور ناجائز ہوتی ہے! ہم سب جانتے ہیں کہ اگر کوئی بہن اپنے بھائی کیساتھ بھی جارہی ہو تو ادھر ادھر کھڑے کتوں کی سوچ میں یہی بات آتی ہے کہ “پتہ نہیں کہاں سے بھگا لایا ہے”۔ اس معاشرے میں عورت کی کوئی حیثیت اسوقت نہیں جب تک وہ اپنی عورت نہ ہو!

یہ بات بھی یاد رکھیے کہ پاکستانی میڈیا نے پچھلے کوئی پندرہ بیس سالوں سے معاشرے میں عورت کی جو تذلیل کی ہے وہ انکے ڈراموں سے نظرآتی ہے!  اسقدر غلیظ میڈیا شاید ہی کہیں اور پایا جاتا ہے جتنا پاکستانی میڈیا ہے! اور سوشل میڈیا نے اس میں اپناکردار خوب ادا کیا ہے!  Khokhla Aur Bejaan Moashra

میں پہلے بھی کئی بات لکھ چکا ہوں  ٹک ٹاک نے ہمارے معاشرے میں نیا گندگھولا ہے کہ شریف گھروں کی لڑکیاں طوائفوں کی طرح ناچتی پھر رہی ہیں! 

میں اس ٹاک ٹاکر کو نہیں جانتا: مگر میں اس عمل کو کبھی درست نہیں کہوں گا جو مینارِ پاکستان پر ہوا!  افسوسناک بات یہ ہے کہ ان 400 ناسوروں نے صرف اس ٹک ٹاکر ہی کو اپنی ہوس کا نشانہ نہیں بنایا بلکہ دو مزید خواتین جو اس وقت مینارِ پاکستان پر موجود تھیں انکی ہوس کا نشانہ بنیں! Khokhla Aur Bejaan Moashra

ابھی یہ قصہ چل ہی رھا تھا کہ لاہور ہی میں ایک دوسرا واقعہ پیش آیا، ذرا یہ فلم دیکھیں:

 

چنگچی پر کچھ خواتین سفرکررہی ہیں اور ذرا انکے پیچھے موٹرسائیکلوں پر اس قوم کے نیک اور پارسا نوجوانوں کا ہجوم ملاحظہ فرمائیں! اور پھر اس لوفر اور بیغرت کی حرکت پر ان کی بڑھکیں اور واہ واہ نوٹ کریں! اگر مینارِ پاکستان پر ٹک ٹاک قصوروارتھی تو یہاں کون ہے؟ درحقیقت یہ معاشرے کے وہ لوگ ہیں جو انتہائی غلیظ اور بدکردار تخموں کی پیداوار ہیں! یہ حرامزادے لوفر لوگ ہیں جو انتہا کی حد تک ترسے ہوئے ہیں۔ انکی زندگیوں کا مقصد آوارہ گردی کرنا اور اپنے والدین کا نام روشن کرنا ہے! یہ معاشرے کی جو سب سے غلیظ ترین سوچ ہے اسکی پیداوار ہیں! کل کو یہ لوگ اپنی آنے والی نسلوں کی آبیاری بھی ایسے ھی ماحول میں کریں گے کیونکہ جو ایک بار گندہووہ آئندہ بھی گند ہی ہو گا!

افسوس صد افسوس! یہ ہمارا معاشرہ ایک مدت سے اخلاقیات کی پستی کی جانب بڑھ رہا تھا! جس معاشرے میں عورتوں کی ننگی اور گندی تصاویر اخبارات میں شائع کروا کے نوازشریف جیسا بے غیرت تین بار ملک کا وزیراعظم بن سکتا ہے، جہاں پارلیمنٹ میں بیٹھے افراد عورتوں کی نسبت گندی اور بیہودہ زبان استعمال کرتے ہیں جہاں سینیٹرز کے سوچ غلیظ اور گندی ہو وہاں پر ایسے ناسور وں کا پیدا ہونا کوئی عجیب نہیں!  Khokhla Aur Bejaan Moashra

ہم ماضی سے سبق نہیں سیکھتے، یہ وہی معاشرہ ہے جہاں ضیاالحق کے دور میں سندھ کے ایک شہر کے وڈیروں نے ایک غریب کی ماں بہنوں کو الف للا ننگا کر کے سربازار کئی گھٹنے تک پھراتا رہا!نتیجہ کیا نکلا ؟ زیرو!  !!

درحقیقت ہم ایک کھوکھلے اور جھوٹے معاشرے کے باشندے ہیں!! Khokhla Aur Bejaan Moashra Khokhla Aur Bejaan Moashra Khokhla Aur Bejaan Moashra Khokhla Aur Bejaan Moashra


بقلم: مسعود

SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW